اپوزیشن تحریک عدم اعتماد، حکومت جنوبی پنجاب صوبہ کا بل پیش کرے گی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آئینی ترمیمی بل کو پیر کے ایجنڈے میں شامل کرلیا۔

پیر کو قومی اسمبلی میں ایک طرف وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی تو دوسری طرف حکومت کی طرف سے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لیے بل پیش کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آئین میں ترمیم کیلیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو جمعہ کو بل پیش کردیا تھا۔

اس آئینی ترمیم کے تحت شاہ محمود قریشی نے پنجاب کو دو صوبوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کے تحت ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژنز کو نیا جنوبی صوبہ بنایا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی کی درخواست پر، اسپیکر نے پیر کے ایجنڈے میں بل کو شامل کرلیا ہے، اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری بھی موجود تھے۔

یہ اقدام اس وقت کیا جارہا ہے جب پی ٹی آئی اپنی پارٹی کے منحرف اراکین کی دوبارہ حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ان اراکین میں سے بیشتر کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔

مجوزہ بل کے تحت، قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب کی کُل 56 نشستیں ہوں گی جن میں 46 عام نشستیں ہوں گی جبکہ صوبائی اسمبلی میں 119 نشستیں ہوں گی۔

جنوبی پنجاب کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانا پی ٹی آئی کے منشور میں شامل تھا۔

شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ بل وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پیش کیا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر بھی زور دیا کہ وہ اس آئینی ترمیمی بل کی حمایت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی وہ پہلی حکومت ہے جس نے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔

یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جنوبی پنجاب کے علاقوں کیلیے علیحدہ سالانہ ترقیاتی پیکج مختص کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے میلسی جلسے میں پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ یہ آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلیے ایک بل جنوری کے مہینے میں سینیٹ میں بھی پیش کیا گیا تھا۔

یہ بل مسلم لیگ (ن) کے رانا محمود الحسن نے پیش کیا تھا جس کی پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی دونوں نے حمایت کی تھی۔

متعلقہ تحاریر