لڑکیوں کو اسکول جانے دیں، سلامتی کونسل کے ممالک کا طالبان کو پیغام
سلامتی کونسل کے 10 رکن ممالک نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے طالبان سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کے تمام اسکول کھول دیئے جائیں۔

گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 رکن ممالک نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے افغانستان میں لڑکیوں کے تمام اسکول کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مشترکہ بیان البانیہ، برازیل، فرانس، گبون، آئرلینڈ، میکسیکو، برطانیہ، امریکا، ناورے اور یو اے ای کی طرف سے جاری کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘ہمارا پیغام بڑا واضح ہے، افغانستان کی تمام لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت ہونی چاہیے’۔
ان ممالک نے کہا کہ اس ہفتے افغانستان کی تقریباً دس لاکھ بچیاں اسکول جانے کیلیے تیار تھیں لیکن ان کی امیدیں دم توڑ گئیں کیونکہ آخری منٹ پر انہیں کلاس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بچیوں کے اسکول بند کرکے طالبان اپنے ان وعدوں سے انحراف کر رہے ہیں جو کہ وہ پچھلے کئی ماہ سے عالمی برادری کے ساتھ کر رہے تھے، یہ بہت پریشان کن بات ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک متحد ہو کر طالبان کو ایک پیغام دینا چاہتے ہیں، سب کیلیے اسکول کھول دیں اور ملک کے بچوں اور نوجوانوں کو علم حاصل کرنے کیلیے محفوظ ماحول فراہم کریں۔
امارتِ اسلامی کی طرف سے کیے گئے پچھلے اعلانات اور یقین دہانیوں کی بنیاد پر لڑکیوں کے تمام اسکول بدھ کو کھلنے تھے۔
لیکن چھٹی جماعت سے آگے کی جماعتوں میں پڑھنے والی لڑکیوں کو بدھ کے روز اسکولوں میں داخلے کی اجازت نہیں ملی اور انہیں انتظار کرنے کیلیے کہا گیا۔
“Open the doors of girls schools” demand these female protesters close to the Ministry of Education in Kabul… report to follow
W / @MalikMudassir2 @AFZhwak pic.twitter.com/0cdetQpjC4
— Secunder Kermani (@SecKermani) March 26, 2022
طالبات نے اسکول بند کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ ان پر تعلیم کے دروازے بند نہ کیے جائیں۔
Brave protest by a few dozen female protesters in Kabul – calling for the Taliban to allow teenage girls to go to school
Taliban members were there by the Ministry of Education, but allowed the protest to continue
In the past protests have been stopped, those involved detained pic.twitter.com/UKbNrb3zw6
— Secunder Kermani (@SecKermani) March 26, 2022
کابل میں کچھ درجن طالبات نے وزارت تعلیم کے دفتر کے باہر احتجاج کیا، طالبان وہاں موجود تھے لیکن انہوں نے احتجاجی مظاہرے کو نہیں روکا۔
اس سے قبل ایسے احتجاجی مظاہرے بند کروا دیئے جاتے تھے اور ان میں شریک مظاہرین کو گرفتار کیا جاتا تھا۔









