آئی بی اے کراچی میں ہم جنس پرستوں کی محفل ، اساتذہ کی شدید مذمت

پاکستان کی جامعات میں جس طرح کی سرگرمیوں کا آغاز ہوا ہے ایسی سرگرمیوں کی اجازت تو مغربی جامعات میں بھی نہیں ہے

آئی بی اے  میں  ہم جنس پرستوں کی محفل منعقد ہوئی جس میں کئی طلبہ نیم برہنہ لباس میں شریک ہوئے ۔ مخصوص ٹولے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی جانب سے حالیہ عمل ناصرف ثقافتی و مذہبی اقدار کی پامالی ہے بلکہ یہ ملکی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ، ایسی سرگرمیوں کی تو مغربی جامعات میں بھی اجازت نہیں جس میں الکحل اور ڈرگس کی یونیورسٹی بس یا کلاس روم میں اجازت نہیں ہوتی ۔

گذشتہ روز سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر جامعہ کراچی میں قائم آئی بی اے (انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) کراچی کے مرکزی کیمپس  میں ہم جنس پرست طلبہ کی جانب سے رقص و سرور کی محفل  کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں جس میں طلبہ کی ایک مخصوص تعداد نے شرکت کی ، کئی طلبہ رقص کی اس محفل میں نیم برہنہ لباس میں شریک ہوئے جس نے معاشرتی اقدار کی دھجیاں بکھیر دیں۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت میں پہلے ہم جنس پرست جوڑے کی دھوم دھام سے شادی

بھارت میں پہلا ہم جنس پرست جج تعینات، فرحان اختر کا خراج تحسین

غیر اخلاقی ویڈیوز منظر عام پر آنے کےبعد  آئی بی اے کمیونٹی میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی ہے آئی بی اے کے اساتذہ اور دنیا کے مختلف ممالک میں موجود المنائی کی جانب سے اس واقعہ کو انتہائی شرمناک قرار دے کر ملکی معاشرتی اقدار کے منافی کہا جارہا ہے۔

آئی بی اے اساتزہ اور المنائی کی جانب سے انتظامیہ کو بڑی تعداد میں ای میل کی گئی ہیں جس میں اس ایونٹ کی سخت مذمت کرتے ہوئے معاملے پر سخت کارروائی کا مطالبہ سامنے آرہا ہے جبکہ خود سوشل میڈیا پر آئی بی اے المنائی اور غیر المنائی اس واقعہ کی مذمت کرتے نظر آرہے ہیں۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ ہم جنس پرست طلبہ کی جانب سے یہ سب کچھ آئی بی اے کیمپس سیکیورٹی کی موجودگی میں انجام پایا ہے تاہم انتظامیہ اس معاملہ پر خاموش رہی جس نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور سوال کیا جارہا ہے کہ ڈاکٹر اکبر زیدی کی قیادت میں آئی بی اے کی موجودہ انتظامیہ کیا اس قسم کے پروگرام کے انعقاد سے اتفاق کرتی ہے جو ایسے پرو گرام کو کیمپس میں منعقد ہونے دیا گیا۔

آئی بی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی اور ترجمان سے اس حوالے سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کے باوجود کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دیا گیا حتیٰ کہ انتظامیہ کی جانب سے فون کالز اور پیغامات کا بھی جواب دینے سے گریز کیا گیا ہے ۔

ویڈیوز منظر عام پر آنے کےبعد اساتذہ اور طلبہ کی ایک بہت بڑی تعداد نے آئی بی اے انتظامیہ ، رجسٹرار اسد الیاس اور ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کو کو مذمتی خطوط اور ای  میلز بھیجی تاہم انتظامیہ کی جانب سے ان تمام ای میلز پر کان ہی نہیں دھڑے گئے اور کیمپس کے ماحول کو ایسے ہی طلبہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

متعلقہ تحاریر