عمران خان کی موجودگی میں پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے ، نجم سیٹھی
صورتحال یہ ہے کہ موجودہ سیاسی ، عسکری قیادت اور آرمی چیف کے ساتھیوں کے درمیان ایک نادیدہ خلیج ہے
انگریزی ہفت روزہ جریدہ فرائیڈے ٹائمز کے بانی اور مدیراعلیٰ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئر مین نجم سیٹھی نے گذشتہ روز بھارت کے معروف ٹی وی این ڈی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ عمران خان کی نااہلی نے اسٹبلشمنٹ کو مایوس کیا ہے، عمران خان کے نا اہلی اور ضد کے باعث عسکری اور سول انتظامیہ ہے درمیان ایک نادیدہ خلیج آگئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بہت نازک صورتحال میں ہیں سیاسی صورتحال ہر لمحہ تبدیل ہورہی ہے اور عسکری انتظامیہ کے تعلقات بھی غیر یقینی کا شکار ہیں۔
اینکر نے سوال کیا کہ عمران خان تو پاکستان آرمی کے لاڈلے سمجھے جاتے تھے تو اب یہ کیسے ہوگیا کہ وہ تمام اعتماد کھو چکے ہیں ؟ اور صورتحال ان کے خلاف ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔ سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے صرف آرمی چیف کی حمایت ہی نہیں کھوئی ہے بلکہ انھوں نے آرمی کے دیگر اعلیٰ افسران کی حمایت بھی کھودی ہے، فوج کا خیال تھا کہ یہ نئی تعلیم یافتہ سیاست کو متعارف کرائیں گے نوجوان ان کےساتھ ہیں اور وہ ایک فاتح کو تیار کرنے جارہے ہیں جس کے لئے انھوں نے انتخابات میں دھاندلی بھی کی لیکن صورتحال اس کے برخلاف ہوئی ، عمران خان نے انھیں مایوس کیا ۔
یہ بھی پڑھیے
معروف صحافی عامر متین نے نجم سیٹھی کو آئینہ دکھا دیا
وزیراعظم کی ہتک عزت کا کیس: نجم سیٹھی کوکیس لٹکانے کی کوشش پر جرمانہ
گذشتہ چار سالوں کے دوران عمران خان نے چیزوں کو مزید گھمبیر کردیا صورتحال کو خراب کیا اور ایک بدترین ایڈمنسٹریٹر کے طورپر سامنے آئے، عمران خان نے اپنا نام تو بدنام کیا ہی لیکن انھوں نے اس حوالے سے آرمی کا نام بھی خراب کیا ، عوام کا کہنا ہے کہ عمران خان پر تنقید کا جواز نہیں ہے بلکہ جو عمران خان کو جو اقتدار میں لے کر آئے ہیں ان سے جواب طلب کیاجائے ۔
نجم سیٹھی نے بھارتی ٹی وی کو دیئے گئے انٹر ویو میں مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ عوام کا غصہ اب عمران خان سے زیادہ اسٹبلیشمنٹ پر ہے جو اس سے قبل نہیں دیکھا گیا ہے اور یہ ردعمل پنجاب سے دیکھنےمیں آرہا ہے اور پاکستانی فوج میں 70 فیصد سے زائد افراد کا تعلق پنجاب سے ہی ہے ، تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عمران خان کی نااہلی کا خمیازہ عوامی غصے کی صورت میں اسٹبلشمنٹ کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ بد ترین انتظامی صورتحال سے نمبٹے نے لئے اسٹبشلمنٹ نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ کسی اہل شخصیت کے حوالے کریں جس کو عمران خان نے مستردکردیا ، اختلافات کی دوسری اہم وجہ یہ بنی کہ فوج آئی ایس آئی میں تبدیلی کرنا چاہتی تھی جس کو عمران خان نے مسترد کردیا یہ ایک انتہائی حساس معاملہ تھا جس کو آرمی کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی تھی ، فوج کو یہ پسند نہیں کہ ایک وزیر اعظم اس پر اپنا فیصلہ چلائے ، فو ج کمان میں تبدیلی چاہتی تھی ، عمران نے چھ ماہ تک آرمی کو روکے رکھا ، عمران خان نے کیا وہی لیکن چھ ماہ تک طوالت میں ڈالنے کے بعد جو فوج کے لئے شرمندگی کا باعث بنا ۔
انھوں نے بتایا کہ تیسری اور اہم بات یہ کہ عمران خان کچھ عرصے سے آرمی چیف کی تبدیلی کا سوچ رہے ہیں حالاں کہ موجودہ آرمی چیف ایک اچھا آرمی چیف ہے لیکن یہ اپنے ساتھیوں کی جانب سے دباؤ نہیں لے سکتے ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ آرمی کو اس فیصلے سے تضحیک ہوئی ہے ادارے کا تشخص خراب ہوا ہے تو صورتحال یہ ہے کہ موجودہ سیاسی ، عسکری قیادت اور آرمی چیف کے ساتھیوں کے درمیان ایک نادیدہ خلیج ہے ۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ یہ وہ تین وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر اسٹبلشمنٹ عمران خان کی حمایت میں نہیں ہے، اسٹبلشمنٹ اپوزیشن جماعتوں کی مدد نہیں کررہی ہے لیکن وہ حکومت کی مدد بھی نہیں کررہی ہے جس کے باعث حالیہ سیاسی منظر نامہ تذبذ کا شکار ہے۔
اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ اگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجاتی ہے اور وہ اپنے عہدے پر موجود رہتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کےد رمیان تعلقات جو گذشتہ کئی سالوں سے جمود کا شکار ہیں اس میں کسی قسم کی تبدیلی کے آثار ہیں ؟ جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان اپنے عہدے پر موجود رہتے ہیں تو اس صورتحال میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے بہتر ہونے کے کوئی امکانات نہیں ہیں کیونکہ عمران خان بھارت مخالف بیانات، امریکا مخالف نظریات اور مذہبی جھکاؤ کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں اور یہی وہ وجوہات ہیں جو ان کی شہرت میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان اس بارے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے کہ ان کے بیانات سے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کا اثرات پڑیں گے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات پر کیا اثرات پڑیں گے اس لئے میں نہیں سمجھتا کہ اگر عمران خان اپنے عہدے پر رہتے ہں تو پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کوئی بہتری آسکتی ہے