تحریک انصاف حکومت کی بڑی معاشی کامیابیاں ( آخری قسط )
تحریک انصاف کے دور حکومت میں آٹو موبیل انڈسٹری میں ترقی کی شرح سب سے شاندار رہی،کار ساز صنعتوں نے 35.7 فیصد ترقی کی، رواں مالی سال قیمتوں میں کمی سے جولائی تا دسمبر پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی فروخت یکایک 71 فیصد بڑھ گئی

تحریک انصاف کی حکومت نے معاشی میدان میں کئی کارہائے نمایاں انجام دیے تاہم اپوزیشن کے زیراثر میڈیا نے حکومت کی اہم معاشی کامیابیوں کو کبھی توجہ نہیں دی۔
نیوز360 نے تحریک انصاف حکومت کی معاشی کامیابیوں کے حوالے سے جو سلسلہ شروع کیا تھا اس کی یہ آخری قسط ہے۔
یہ بھی پڑھیے
تحریک انصاف کے دور حکومت کی بڑی معاشی کامیابیاں، قسط پنجم
تحریک انصاف کے دور حکومت کی بڑی معاشی کامیابیاں، قسط چہارم
آٹوموبیل انڈسٹری کے فروغ کے لیے اقدامات:
تحریک انصاف کے دور حکومت میں آٹو موبیل انڈسٹری میں خاطر خوا اضافہ ہوا۔ پاکستان میں آٹو موبیل انڈسٹری میں ترقی کی شرح سب سے شاندار رہی اور گاڑیاں بنانے والی صنعتوں نے 35.7 فیصد ترقی کی ۔
تحریک انصاف کی حکومت نے الیکٹرک وہیکل پالیسی کا اجرا کیا۔ اس طرح رواں مالی سا ل کے بجٹ میں اس پالیسی کے تحت الیکٹرک وہیکل کی تیاری کرنے والے مینوفیکچرز کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فی صد سے کم کرکے محض ایک فیصد کردی گئی۔ ان گاڑیوں کی تیاری کے لیے پرزہ جات اور آلات پر کسٹم ڈیوٹی بھی کم کرکے محض 10 فیصد کی گئی۔ اس طرح ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ حاصل ہوا اور اس فیصلے کا مقصد یہ تھا کہ ملک میں ایندھن کی بچت بھی ممکن ہو اور ماحول دوست گاڑیوں کی تعداد بڑھے۔
تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں چھوٹی گاڑیوں کے لیے خصوصی ریلیف دیا گیا۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں ایک ہزار سی سی اور ایک ہزار سی سی سے کم کے انجن والی گاڑیوں کے لیے رعایتی سیلز ٹیکس کی شرح متعارف کرائی۔ ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر 17 فی صد کے بجائے 12.5 فیصد سیلزٹیکس کی رعایتی شرح لاگو کی گئی۔ اس طرح سال 2020 میں کرونا سے متاثر ہونے والی آٹو انڈسٹری کو سال 2021 میں ترقی ملی اور خاص طور پر رواں مالی سال جولائی تا دسمبر پہلی ششماہی میں آٹوانڈسٹری میں روزگار کے مواقع بڑھے اور ملک میں متوسط طبقے کے لیے چھوٹی گاڑی کی خریداری میں سیلز ٹیکس پر رعایت ملی۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومتی اقدامات کی وجہ سے چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور اس کی فروخت میں رواں مالی سال جولائی تا دسمبر پہلی ششماہی میں یکایک 71 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال 2021 میں بھی گاڑیوں کی فروخت میں 57 فی صد اضافہ ہوا تھا اور گاڑیوں کی فروخت 2 لاکھ 36 ہزار 390 یونٹس تک پہنچی تھی۔
کیلنڈرایئر میں پاکستان کی آٹو انڈسٹری کا جائزہ لیا جائے تو یہ اوربھی شانداررہی۔ پاکستان آٹو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن پاما کے اعداد و شمارکے مطابق سال 2021 میں جنوری سے نومبر تک 11 ماہ میں مجموعی طورپر19 لاکھ 55 ہزار 193 گاڑیاں اورموٹرسائیکل، بس، ٹرک اور ٹریکٹرز تیار ہوئے جو 2020 میں اسی عرصے میں 9 لاکھ 3 ہزار701 تھی۔ یوں پاما کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کیلنڈرایئر2021 میں کیلنڈرایئر 2020 کی نسبت پہلے 11 ماہ میں 10 لاکھ 51 ہزار گاڑیاں، موٹرسائیکل، رکشے، ٹریکٹر، بسیں اور ٹرک زیادہ بنے۔
حکومت نے ہائبرڈ گاڑیوں کے پرزہ جات پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح کم کرکے 4 فیصد کردی اور اس کےساتھ ہی ایک تاریخ ساز فیصلہ یہ بھی کیا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی ہائبرڈ گاڑی پر سیلز ٹیکس کی رعایتی شرح عائد کردی۔ مقامی طور پر تیار ہونے والی ہائبرڈ گاڑی پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 8.5 فیصد کی رعایتی سیلزٹیکس کی شرح لاگو کردی گئی۔
تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیز میں تسلسل اور نئے سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع کی وجہ سے ملک میں آٹو انڈسٹری میں نئے مینوفیکچررز آنا شروع ہوئے۔ اس طرح مقابلے کا رجحان بڑھا، صارفین کو گاڑیوں کے لیے مختلف آپشنز ملنا شروع ہوئے اور پاکستان میں کیا، ہنڈائی، چنگان، ڈی ایف ایس کے، مورس گیراجز یعنی ایم جی ، پروٹان، بی اے آئی سی اور حیول جیسے عالمی سطح کے معیاری آٹو مینوفیکچکرز نے سرمایہ کار ی کی۔
کمرشل بینکوں کی بہتری کے لیے اقدامات:
تحریک انصاف کی حکومت نے وقت اور حالات کے پیش نظر ملک بھر میں بینکنگ انڈسٹری کی بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے۔ کمرشل بینکوں کے لیے کیپٹل کنزرویشن بفر یعنی سی سی بی کی شرح کو2.5 فیصد سے کم کرکے 1.5 فیصد کیا ۔
تحریک انصاف کی حکومت نے 31 مارچ 2021 تک قرضوں کی واپسی میں رعایت دی۔ اس طرح کرونا سے متاثرہ کاروبار، صنعتوں اور شعبہ جات کو قرضوں کی واپسی میں سہولتیں میسر آئیں۔ قرضوں کی ری شیڈولنگ سے کاروباری طبقے کے لیے فنڈنگ کی قلت سے متعلق مشکلات کا ازالہ ہوا۔
کرونا میں لاک ڈاؤن سے متاثرہ کاروبار، صنعت اور دیگر مختلف شعبہ جات کے لیے قرضوں کی فراہمی کی حد بڑھائی گئی اس طرح قرضوں کی واپسی کے لیے پرنسپل پے منٹ کو بھی موخر کیا گیا۔تحریک انصاف کی حکومت نے بینکوں کے لیے مارجن کی حد میں بھی رعایت دی اور یہ شرح 30 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کی گئی۔
تحریک انصاف کی حکومت نے شرح سود کے تعین کا طریقہ کار آسان بنانے کے لیے اس میں تبدیل کی ۔ اس طرح پالیسی ریٹ اور انٹرسٹ ریٹ کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے درمیان فلور ڈسکاؤنٹ ریٹ کو 100 بی پی ایس یا ایک فیصد شرح سود کے درمیان رکھا گیا۔ اس طرح اسٹیٹ بینک کی شرح سود کو محدود کیا گیا تاکہ کمرشل بینک اسٹیٹ بینک کو قرضے دینے کے بجائے یہ قرضے نجی شعبے کو منتقل کرسکیں۔
نجی شعبے کے لیے بینکوں سے قرضوں کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے تمام بینکوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا جو نجی شعبہ سے ڈیپازٹ زیادہ لے رہے ہیں اور اس کی نسبت ڈیپازٹ شدہ رقم سے قرضے 50 فیصد سے کم جار ی کر رہے ہیں۔ اس طرح نجی شعبہ کو اس کے بینکوں میں پڑے ڈیپازٹ سے قرضوں کا بہتر حصہ مل سکے گا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں نجی شعبہ بینکوں میں رقوم بہت زیادہ جمع کراتا ہے لیکن ان صوبوں میں بینکس قرض جاری کرتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرتے ہیں۔
تحریک انصاف حکومت کے دور میں نجی شعبے کے لیے ہاؤسنگ اور تعمیرات کے شعبے میں قرضوں کی حد کم از کم 5 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصدتک مقرر کی گئی۔ اس طرح نجی شعبہ کے لیے ہاؤسنگ اور تعمیرات میں قرضوں کا حصول بہتر ہوا، تعمیرات کے شعبے کے لیے قرضوں کی فراہمی بہتر ہوئی اور ہاؤسنگ سیکٹر کا فروغ ممکن ہوا۔ ہاؤسنگ سیکٹر کے بہتر ہونے سے اس سے وابستہ 45 مزید چھوٹی صنعتیں اور کاروبار بھی بہتر ہوئے۔
تحریک انصاف کی حکومت نے چھوٹی صنعتوں یعنی ایس ایم ایز کے لیے قرضوں میں سہولت کی خاطر ری فنانس اسکیم متعارف کرائی۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کریڈیٹ گارنٹیز فراہم کی گئیں اور اس سلسلے میں بینکوں کو تین سال کے لیے یہ سہولیات جاری رکھنے کی ہدایات دی گئیں۔
تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں بینکنگ سیکٹر کو جدید بینکنگ سے ہمکنار کرنے کے لیے نت نئے کامیاب تجربات کیے گئے۔ اسٹیٹ بینک نے الیکٹرانک منی انسٹی ٹیویشنز کے لیے جدید سطور پر ایک فریم ورک تیار کیا جبکہ ادائیگیوں اور رقوم کی منتقلی کے نظام کو ڈیجیٹل کیا ۔
ٹیکنالوجی کے شعبے کی بہتری کے لیے اقدامات:
تحریک انصاف کی حکومت نے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام انڈسٹری کے لیے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کیے۔ ملک میں پہلی بار آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے کی برآمدات کے فروغ کے لیے پیچیدگیاں دور کی گئیں، ان برآمدات کو آسان اور سہل بنانے کے لیے اور ان برآمدات کے ذریعے ملک میں غیر ملکی کرنسی کو پاکستان لانے میں حائل رکاوٹیں دور کی گئیں۔ اس طرح آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوا اس سے وابستہ افراد کے لیے روزگار کے مواقع بڑھے۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں ملک میں پہلی بار سال 2021 میں صرف آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی برآمدات 2.1 ارب ڈالر تک پہنچیں۔ اس طرح آئی ٹی کی برآمدات میں ایک سال کے دوران 47 فیصد اضافہ ہوا۔ ترقی کا یہ سلسلہ رواں مالی سال بھی جاری ہے اور رواں مالی سال جولائی تا جنوری پہلے 7 ماہ میں آئی ٹی کی برآمدات 1.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 32.7 فیصد زیادہ ہیں۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں مجموعی طور پر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی انڈسٹری کی برآمدات پہلی بار دگنی ہوئیں ۔ یہ شرح مسلم لیگ ن کے دور کی ترقی کی 33 فیصد شرح سے اوپر ہوئی ہے۔