افغانستان، طالبان نے پوست کی کاشت پر پابندی لگا دی
سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ملک میں پوست کی فصل اُگانے پر پابندی عائد کردی، خلاف ورزی کرنیوالے کیخلاف شرعی قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔
طالبان کے سپریم رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی کا حکم دے دیا، انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت پوست کاشت کرنے کسانوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان پوست پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔
ہیروئن (نشے) کو بہتر بنانے کے لیے پوست استعمال کی جاتی ہے اور حالیہ برسوں میں اس کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سپریم لیڈر کی طرف سے جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا کہ تمام افغان شہریوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ اب سے پورے ملک میں پوست کی کاشت پر سخت پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ حکم نامہ حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صحافیوں، غیر ملکی سفارتکاروں اور طالبان رہنماؤں کے ایک اجلاس میں پڑھ کر سنایا۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ اگر اس حکم نامے کی خلاف ورزی کی گئی تو فصل کو فوری طور پر تلف کر دیا جائے گا اور خلاف ورزی کرنے والے کے ساتھ شرعی قانون کے مطابق سلوک ہوگا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ طالبان نے پوست کی کاشت پر پابندی لگائی ہے، سنہ 2000 میں بھی طالبان نے پوست کی تجارت کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔
پوست کاشت کرنے والے ایک کسان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پابندی سے ان کے روزگار کو جھٹکا لگا ہے، فصل کاشت کرنے کیلیے قرضہ لے رکھا ہے، فصل تباہ ہوئی تو آمدنی ختم ہوجائے گی۔
کاشتکار نے کہا کہ وہ بھی پوست نہیں اُگانا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ ہماری نسلیں اس کے نشے میں مبتلا ہوجائیں مگر ہمارے پاس کوئی اور نفع بخش کام نہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ دور میں پوست کی اوسط پیداوار 2 لاکھ 50 ہزار ہیکٹر سالانہ رہی۔
اقوام متحدہ کے سروے کے مطابق سنہ 2020 میں افغانستان کے 34 میں سے 22 صوبوں میں پوست کی کاشت کی گئی۔