عمران خان کو اب بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل ہے، مولانا فضل الرحمان

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے دھمکی آمیز خط کے معاملے پر اسٹیبلشمنٹ سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم کرداروں کا نام سامنے لے آئیں جو کردار تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے پیچھے تھے۔ مولانا کو دھمکی نہیں اب نام لے لینے چاہئیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نے خط پر اسٹیبلشمنٹ سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور قومی اسمبلی کی تحلیل سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی کی ناکامی کے بعد فوج اور عدلیہ کو نشانے پر لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

قومی سلامتی کمیٹی عمران بچاؤ کمیٹی نہیں، ادارے وضاحت دیں، مریم نواز

حزب اختلاف حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی بجائے اپنا بیانیہ ترتیب دیں

آج نیوز چینل کی اینکر پرسن سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی اور قومی اسمبلی کی تحلیل میں ملوث مبینہ کرداروں عدلیہ اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فوج فوری طور پر اپنی پوزیشن واضح کرے ورنہ ہم کھل کر بولیں گے۔ کوئی کہے کہ فوج اور عدالت کے خلاف بات نا کریں مگر میں ملک کے لیے کروں گا۔ ہم پاکستان، جمہوریت اور اسلام پر کمپرومائز نہیں کریں گے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے کہا ہے کہ "وہ یقین رکھتے ہیں کہ "اداروں” کے اندر موجود لوگ "سازش” میں ملوث ہیں۔ انہوں نے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرانے اور اسمبلی تحلیل کرنے کا حوالہ بھی دیا۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں ان لوگوں کے نام لینے پر مجبور نہ کریں۔”

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ "اسلام ذبح ہوتا رہے اور میں خاموش رہوں ، میری جمہوریت ذبح ہوتی رہے میں خاموش بیٹھا رہوں ، میرا آئین ذبح ہوتا رہے اور میں خاموش رہوں، ایسا نہیں ہوسکتا ہے۔”

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جرنیلوں نے آئین پاکستان کو کتنی مرتبہ ذبح کیا ہے۔ جمہوریت کو ذبح کیا ہے ، کیا یہ سارے تجربات میری زندگی میں نہیں گزرے۔ اس لیے فوج کو فوری طور پر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ یہ ہمارے بھائی ہیں جو شناختی کارڈ ان کے پاس پاکستانی ہونے کے لیے وہی میرے پاس بھی ہے۔ ہم سب برابر کے پاکستانی ہیں۔ یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ یہ کوئی ماورائے کائنات مخلوق ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت اور ریاست پاکستان کے لیے فوج ہماری آخری قوت ہے ۔ جب حکومت کو ضرورت ہو اسے فوج کو ضرور بلانا چاہیے ، کیونکہ باقی ادارے جب ناکام ہو جائیں تو انہیں بلانا پڑتا ہے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم ادارے کو ادارے کے لحاظ سے دیکھتے ہیں ، ادارے کے طور پر ان کے فرائض کو دیکھتے ہیں۔ افراد بگڑتے ہیں افراد کا کوئی اعتبار نہیں ہے ، اب بھی اداروں کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں اس سازش میں بھی شریک ہیں جو کچھ ابھی ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا میں جو کہہ رہا ہوں اس کے لیے سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوں ، ہمیں نہ مجبور کیا جائے کہ پھر ہم اس کا نام لیں ، پھر نہ کہا جائے کہ ہم نے فلاح شخص کا نام کیوں لیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ "کوئی خط تھا نہ ہے۔ ہم جب غیر ملکی سفیروں سے ملتے ہیں تو اپنے ملک کی بات کرتے ہیں۔’

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ اس معاملے پر وضاحت دے۔ عمران خان نے نیشنل سیکورٹی کمیٹی کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ۔ اس کے اعلامیے کا غلط استعمال کیا گیا ، جبکہ اس کے اعلامیے میں یہ ذکر نہیں ہے کہ کوئی سازش ہوئی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز اسٹیبلشمنٹ سے وضاحت طلب کررہے ہیں ، بتایا جائے کہ اسٹیبلشمنٹ کس بات کی پوزیشن واضح کرے۔ یہ وہ نہیں بتا رہے کہ فوج کیا کرے؟ فوج کچھ پہلے تک تو نیوٹرل تھی ، تو اب فوج کیا پوزیشن واضح کرے ، فوج کیا کرے یہ تو بتا دیں ، مولانا فضل الرحمان صاحب ، عدلیہ جو مقدمہ سن رہی ہے اسے بھی نشانے پر رکھ لیا ہے ، عدلیہ کو بھی دھمکی دے دی ہے کہ ہم خاموش نہیں  بیٹھیں گے۔ اگر مولانا صاحب کو عدلیہ پر بھی یقین نہیں ہے تو پٹیشن بھی واپس لے لیں۔ اپوزیشن سب سے پہلے یہ طے کرلے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے یا نہیں۔ اس کے بعد کوئی سوال کریں۔

متعلقہ تحاریر