حبیب بینک کی بےجا کٹوتیاں، ناراض صارف کی بینکنگ محتسب میں شکایت
ٹوئٹر پر ایک خاتون صارف نے کہا کہ ان کے دو بینک اکاؤنٹس سے 15 ہزار روپے کاٹے جاچکے ہیں، ایچ بی ایل جعلسازی کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا کنسلٹنٹ رابعہ محفوظ نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حبیب بینک صارفین کے ساتھ جعلسازی اور دھوکہ دہی کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ایچ بی ایل میں میرے دو بینک اکاؤنٹس ہیں۔
رابعہ نے کہا کہ پچھلے دو مہینے میں میرے اکاؤنٹس سے کسی اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنے پر کچھ پیسے کاٹے گئے۔
ایچ بی ایل ہیلپ لائن فون کرنے پر مجھے کہا گیا کہ برانچ جا کر معلوم کروں کیونکہ انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں تھیں۔
رابعہ نے بتایا کہ جب میں حبیب بینک کی پی اے ایف چکلالہ برانچ گئی تو مجھے بتایا گیا کہ چار سے پانچ سال پہلے میرا کوئی اکاؤنٹ تھا جسے میں نے بند کر دیا تھا اور اس کی کچھ رقم مجھ پر واجب الادا دی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ زیرالتوا رقم کیا ہوتی ہے؟ ایچ بی ایل یہ فیصلہ کیسے کرسکتا ہے کہ وہ کوئی بھی غیر اعلانیہ چارجز اکاؤنٹ بند ہونے کے 5 سال بعد کاٹ لے؟
کیا بینک میں سالانہ آڈٹ نہیں ہوتا؟ بینک مینجر نے بتایا کہ یہ دوبارہ نہیں ہوگا، یہ مارچ 2022 کی بات ہے۔
بینک مینجر کا کہنا تھا کہ میرے اکاؤنٹ پر واجب الادا تمام زیر التوا چارجز وصول کرلیے گئے ہیں۔
رابعہ محفوظ نے کہا یہیں پر بس نہیں، اب کال سے میرے دوسرے ایچ بی ایل اکاؤنٹ سے مختلف ٹرانسیکشنز کی مد میں رقم کاٹی جا رہی ہے، یہ ٹرانسیکشن بھی کسی عجیب اکاؤنٹ میں ہو رہی ہیں۔
میں نے ایچ بی ایل ہیلپ لائن پر فون کیا تو نمائندے نے کہا کہ ہمارے پاس مذکورہ اکاؤنٹ کی کوئی تفصیل نہیں۔
اُس نے بتایا کہ آپ کے موجودہ اکاؤنٹس سے رقم کٹ رہی ہے اور اس اکاؤنٹ میں منتقل ہو رہی ہے جو کہ میرے نام پر نہیں۔
یہ بینک اکاؤنٹ ‘دیگر اثاثوں’ کا اکاؤنٹ ہے جسے میری برانچ نے کھولا ہے۔
رابعنہ کا کہنا تھا، اس کا مطلب یہ ہے کہ میری ایچ بی ایل برانچ نے ایک ڈمی اکاؤنٹ بنایا ہے اور وہ میرے موجودہ اکاؤنٹس سے اس ڈمی اکاؤنٹ میں رقم منتقل کر رہے ہیں اور وہ بھی میری اجازت کے بغیر۔
اب تک میرے دونوں ایچ بی ایل اکاؤنٹس سے 15 ہزار 230 روپے کاٹے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایچ بی ایل دراصل جعلساز بینک ہے، انہوں نے ایک عام اکاؤنٹ بنایا اور اب وہ اکاؤنٹ سے رقم کاٹ کر اس جعلی اکاؤنٹ میں ڈال رہے ہیں۔
رابعہ نے کہا کہ میں ان جعلسازوں کو عدالت لے کر جاؤں گی، محنت کی کمائی کے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایچ بی ایل کی ہیلپ لائن اور برانچز کے درمیان بھی ربط نہیں ہے، یہ دونوں ایک دوسرے پر الزام لگاتے رہتے ہیں۔
رابعہ محفوظ نے کنزیومر رائٹس کمیشن اور ایچ بی ایل کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ میں بینکنگ محتسب میں باقاعدہ شکایت کرنے جارہی ہوں۔
اب میں اپنے پیسے یہاں سے نکال کر کسی دوسرے بینک میں رکھوں گی۔