نجی زندگی کی تفصیلات منظر عام پر، سیاستدانوں کی مقبولیت میں کمی نہ آئی

ماضی میں امریکی صدر بل کلنٹن، بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی، پاکستانی وزرائے اعظم بےنظیر بھٹو اور نواز شریف کی بھی ذاتی معلومات کو منظرعام پر لایا گیا۔

چند روز قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی کردارکشی کیلیے مذموم مہم کا آغاز ہونے والا ہے۔ اسی طرح کی بات پارٹی رہنما فواد چوہدری بھی کرچکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر پچھلے کئی دنوں سے اس قسم کی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ کچھ مبینہ ویڈیوز منظر عام پر آنے والی ہیں۔

پی ٹی آئی کی طرف سے ابھی سی ان ویڈیوز کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ڈیپ فیک ویڈیوز ہیں یعنی ان میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ انہیں مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔

پی ٹی آئی اور عمران خان کے انہی خدشات کی بنیاد پر اور پہلے سے ہی ایسی باتیں کرنے کی وجہ سے عوام میں بھی تجسس پایا جاتا ہے کہ آخر ویڈیوز کس کی ہیں؟

ویڈیوز میں ایسا کیا ہو رہا ہے کہ عمران خان پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ ان کی کردارکشی ہونے والی ہے۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ اس سب سے قطع نظر کہ ویڈیوز اصلی ہوں یا ڈیپ فیک، اہم بات یہ ہے کہ کسی کے بھی نجی معاملات زندگی کی تفصیلات منظر عام پر لانے سے اس کی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

تجزیہ کاروں نے اس کیلیے بیرون ملک سے کئی مثالیں دیں، مشہور ترین اسکینڈل امریکی صدر بل کلنٹن اور مونیکا لیونسکی کا تھا۔

یہاں تک کے بل کلنٹن پر ثابت ہوا تھا کہ انہوں نے مونیکا لیونسکی کے ساتھ زیادتی بھی کی لیکن ان سب خبروں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

کہتے ہیں کہ بل کلنٹن آج بھی جان ایف کینیڈی کے بعد دوسرے مقبول ترین امریکی صدر ہیں۔

اسی طرح بھارت کے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی پر الزام لگتا رہا کہ ان کے کئی بالی ووڈ اداکاراؤں کے ساتھ معاشقے چل رہے ہیں لیکن ان کی مقبولیت میں کمی نہ آسکی۔

پاکستان میں سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کی نجی تقریبات میں رقص کرتے ہوئے تصاویر کو خوب پھیلایا گیا لیکن عوام میں بےنظیر بھٹو کی محبت کم نہ ہوئی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف جب عدالتی کارروائی کے بعد وزارت عظمیٰ سے معزول کیے گئے تو صالح ظافر نے جنگ اخبار میں ان کی رہائشگاہ سے برآمد ہونے والے سامان کی خبر شائع کی۔

خبر کے مطابق اس سامان سے فحش ویڈیوز اور جنسی سامان بھی برآمد ہوا تھا۔

یہ خبر شائع ہونے کے باوجود نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بھی بنے اور اس وقت بھی بہت مقبول ہیں۔

عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے ایک کتاب لکھی جس میں عمران خان کی ذات سے متعلق کئی باتیں درج کیں۔

اس کتاب کے شائع ہونے اور پذیرائی حاصل کرنے کے باوجود عمران خان کے ووٹ بینک پر کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ الیکشن جیت کر وزیراعظم منتخب ہوئے۔

حال ہی میں سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کی بھی ایک ویڈیو لیک ہوئی تھی جس میں وہ ایک خاتون کے ساتھ نہایت خوشگوار موڈ میں نظر آرہے تھے۔

یہ ویڈیو لیک ہوئی تو پوری لیگی قیادت محمد زبیر کے ساتھ کھڑی نظر آئی اور یہ کہا گیا کہ ان کی ذاتی زندگی کا معاملہ ہے، اس میں کسی کو کچھ کہنے کا اختیار نہیں۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسی طرح عمران خان کی اگر کوئی ویڈیوز وجود رکھتی بھی ہیں تو ان کے ریلیز ہونے کے بعد عمران خان کی مقبولیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

متعلقہ تحاریر