300 ارب روپے کی عدم ادائیگی، چینی آئی پی پیز نے بجلی گھر بند کرنے کی دھمکی دے دی

ڈان کی رپورٹ کے مطابق چینی نمائندوں کا کہنا تھا کہ لیکویڈیٹی کے شدید مسائل کی وجہ سے موسم گرما میں بجلی کی بڑی طلب کو پورا کرنا ناممکن ہے۔

پاکستان میں کام کرنے والی دو درجن سے زائد چینی فرموں (آئی پی پیز) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ رواں ماہ اپنے پاور پلانٹس کو بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گی اگر 300 ارب روپے کی ادائیگیاں پہلے نہ کی گئیں۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سی پیک سمیت توانائی، مواصلات اور ریلوے کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والی 30 سے زائد چینی کمپنیوں کے ساتھ وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، اجلاس کا بڑا موضوع 300 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پاک سوزوکی نے پھر گاڑیاں 40ہزار سے سوالاکھ روپے تک مہنگی کردیں

ایف پی سی سی آئی کا معاشی صورتحال پر اظہار تشویش، وزیراعظم کو خط

ڈان نیوز کے مطابق اجلاس کے دوران چینی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز کی جانب سے شکایات کے انبار لگ گئے جس میں ٹیکس لگانے اور اسی طرح ویزا جاری کرنے کے پیچیدہ طریقہ پر سوالات اٹھائے گئے ، تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے رابطوں کے جوابات دیر سے دینے پر شکایات سامنے آئی ہیں۔

چین کے خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے تقریباً 25 نمائندوں نے یکے بعد دیگرے اپنا اپنا موقف بیان اور واجبات کی عدم ادائیگی کے بارے میں شکایت کی اور خبردار کیا کہ بغیر پیشگی ادائیگی وہ چند دنوں میں اپنے پروجیکٹس بند کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکام موسم گرما کی بڑی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پیداوار کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، لیکن "سنگین لیکویڈیٹی (پیسے کی کمی) مسائل کے پیش نظر یہ ہمارے لیے ناممکن ہے”۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق چینی نمائندوں کا کہنا تھا کہ لیکویڈیٹی کے شدید مسائل کی وجہ سے موسم گرما میں بجلی کی بڑی طلب کو پورا کرنا ناممکن ہے۔

انہوں نے شکایت کی کہ ایندھن کی قیمتیں، خاص طور پر کوئلے کی قیمتوں میں تین سے چار گنا اضافہ ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں ایندھن کے انتظامات کرنے کے لیے کم از کم تین سے چار گنا زیادہ لیکویڈیٹی (رقم)دی جانی چاہیے۔

کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والوں میں سے ایک نے اطلاع دی کہ کوئلے کے کم ذخائر کی وجہ سے ان کا بجلی کا پلانٹ نصف صلاحیت پر کام کر رہا ہے، لیکن حکام کی جانب سے پیداوار بڑھانے کے لیے دباؤ سے ایندھن کا ذخیرہ چند دنوں میں ختم ہو سکتا ہے۔

بعض چینی ایگزیکٹوز کا کہنا تھا پہلے سے فراہم کردہ بجلی کی ادائیگیاں نہیں ہو رہی ہیں جبکہ کووِڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے بھی وہ بری طرح سے مالی مسائل کا شکار ہیں، دوسری جانب ٹیکس حکام نے ان پر طرح طرح کے ٹیکسز زیادہ شرح سے لگانا شروع کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے واجبات کی خودکار ادائیگی کے لیے ریوالونگ فنڈ کی کنٹریکٹ کی ضرورت اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے دوران پچھلی حکومت کی جانب سے بھی کیئے گئے وعدے بھی پورے نہیں کیے گئے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے اجلاس کے دوران چینی کمپنیوں کے حکام کو واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی ، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے ، اور انہوں نے ادائیگیوں کے حوالے سے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے یقین دہانی کرائی کہ رواں ماہ کے اندر ان کی مالی مشکلات کو دور کر دیا جائے گا۔

چینی آئی پی پیز نے قابل تجدید توانائی کی پالیسی کے آئندہ مسودے پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے لیے بین الاقوامی مسابقتی بولی کی ضرورت ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اجلاس کے موقع پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین نے بات پر بھی زور دیا کہ چینی آئی پی پیز کو بھی اپنے معاملات درست کی کرنے کی ضرورت ہے اور انہوں نے شکایت کی کہ چینی کمپنیوں کی جانب سے ان کے خطوط کے طویل عرصے تک جوابات نہیں دیئے گئے ، جب تک ریگولیٹری تقاضوں پر توجہ نہیں دی جاتی، کچھ مسائل حل طلب رہیں گے۔

سکھر ملتان موٹر وے کے ٹھیکیداروں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے عدم ادائیگیوں کی شکایت بھی کی اور احتجاج کیا کہ سابقہ ​​حکومت کی جانب سے ان کی کارکردگی کو تسلیم کرنے کے باوجود پاکستان میں انہیں اے کلاس ایوارڈ دیا گیا تھا۔

ایک چینی ایگزیکٹو کا کہنا تھا گزشتہ حکومت نے کام کی ادائیگی کے بغیر کرپشن کے الزامات لگائے گئے تھے۔

ڈان نیوز کے ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران سیکرٹری مواصلات نے ادائیگی کے مسئلے کو حل کرنے کا وعدہ کیا۔

ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیرصدارت چینی آئی پی پیز کے ساتھ اجلاس تین گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہا ۔ چینی ایگزیکٹوز نے وفاقی وزیر کے ساتھ براہ راست بات چیت کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ سی پیک منصوبوں کو کامیاب بنانے کے لیے تمام مسائل حل ہو جائیں گے، جو کہ زیر التواء ہیں۔

متعلقہ تحاریر