صہیونی فوج کی فائرنگ سے خاتون فلسطینی صحافی ہلاک

الجزیرہ کی نمائندہ شیریں ابوعاقلہ مغربی کنارے کے شہر جینین میں اسرائیلی فوج کے انسداد دہشتگردی آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں، گولی لگنے سے وفات پاگئیں۔

مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے جنین بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے الجزیرہ سے تعلق رکھنے والی خاتون فلسطینی صحافی شیریں ابوعاقلہ ہلاک ہوگئیں۔
اسرائیلی فوج نے جینین کے علاقے میں مبینہ طور پر پچھلے چند ہفتوں کے دوران 19 اسرائیلی شہریوں کو قتل کرنے والے مبینہ ملزمان کی گرفتاری کیلیے آپریشن کیا تھا۔

آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے الجزیرہ ٹی وی کی صحافی شیریں ابو عاقلہ ہلاک ہوگئیں۔

اس افسوسناک واقعے پر اسرائیل نے فلسطین کو مشترکہ تحقیقات کرنے کی پیشکش کی جسے فلسطینی اتھارٹی نے مسترد کردیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے شہری معاملات کے سربراہ حسین الشیخ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی اور درخواست کی تھی کہ صحافی شیریں کیلیے جان لیوا ثابت ہونے والی گولی اسرائیل کے حوالے کی جائے جسے ہم نے مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خود اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کریں گے اور خاتون صحافی کی فیملی، امریکا، قطر اور دیگر حکام کو تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔

فلسطینی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ تمام اشارے، ثبوت اور شہادتیں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ خاتون صحافی اسرائیلی خصوصی دستوں کی گولیوں کا نشانہ بنیں۔

دوسری طرف اسرائیل کے وزیر مواصلات یوآز ہینڈل نے کہا کہ جو کوئی بھی یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے صحافی کو قتل کیا وہ یہ بات تحقیقات یا حقائق کی بنیاد پر نہیں بلکہ پراپیگنڈے کی وجہ سے کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا کہ ہم تحقیقات کریں گے، اور ہم پوری ایمانداری کے ساتھ وہی کر رہے ہیں۔

51 سالہ ابو اکلیح اسرائیلی فوج اور فلسطینی مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے دوران جاں بحق ہوگئی تھیں۔

یہ واقعہ بدھ کے روز پیش آیا جب خاتون صحافی اسرائیلی فوج کے مغربی کنارے کے شہر جینین میں جاری آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔

فلسطینیوں نے اسرائیل کو ان کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ اسرائیلی عہدیداران نے کہا کہ ممکنہ طور پر جان لیوا گولی فلسطینی مسلح افراد کی طرف سے چلائی گئی۔

متعلقہ تحاریر