کہکشاں میں پہلی بار بلیک ہول دریافت کرلیا گیا، تصویر جاری
عالمی ریسرچ ٹیم نے بتایا کہ ہماری کہکشاں کے بیچ میں بہت بڑا بلیک ہول ہے، تصویر میں ایک تاریک سایہ ہے جس کے اردگرد جگمگاتے چھلّے موجود ہیں۔
سائنسدان پہلی بار کہکشاں میں موجود بلیک ہول کی تصویر لینے میں کامیاب، عالمی ریسرچ ٹیم ایونٹ ہورائزن ٹیلی اسکوپ نے تصویر جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کہکشاں کے وسط میں ایک بہت بڑا بلیک ہول ہے۔
اس سے پہلے یہ تو معلوم تھا کہ بلیک ہول ہے لیکن اب جا کر اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے۔
ریسرچ ٹیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں نے پہلے ستاروں کو کسی نامعلوم چیز کے گرد طواف کرتے دیکھا تھا جو ان کے خیال میں بلیک ہول ہی تھا۔
سائنسدان بلیک ہول کو خود نہیں دیکھ سکے کیونکہ وہ اندھیرے میں ہے لیکن اس کے اطراف جگمگاتی گیس سے بلیک ہول کا وجود معلوم ہوتا ہے۔
تصویر میں ایک اندھیرا سایہ دکھایا گیا ہے جس کے اردگرد جگمگاتے چَھلّوں جیسا اسٹرکچر موجود ہے۔
تصویر میں نظر آنے والی روشنی سے معلوم ہوتا ہے کہ بلیک ہول میں بہت طاقتور کشش ثقل موجود ہے۔
ایونٹ ہورائزن ٹیلی اسکوپ کے سائنسدان نے کہا کہ ہمیں حیرت ہوئی کہ رنگ کے حجم سے آئن اسٹائن کے نظریہ اضافت کی تصدیق ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دریافت سے ہم سمجھ سکیں گے کہ ہماری کہکشاں کے وسط میں کیا ہو رہا ہے۔
یہ بلیک ہول زمین سے 27 ہزار نوری سال کے فاصلے پر ہے اس لیے تصویر میں بہت چھوٹا معلوم ہو رہا ہے۔
قبل ازیں ای ایچ ٹی ہی کی ٹیم نے 2019 میں انسانی تاریخ میں پہلی بار بلیک ہول کی پہلی تصویر جاری کی تھی۔