سارے سندھ میں میٹرک کے پرچے آؤٹ ، کھلے عام نقل کلچر کا راج

صوبائی دارالحکومت کراچی سمیت مختلف شہروں میں امتحانی پرچے لیک ہونے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ میٹرک کے امتحانات کے دوران ’نقل مافیا‘ کے سرگرم ہونے کی اطلاعات ہیں۔

کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کے زیراہتمام آج سے شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات کے دوران نقل کلچر اور دھوکہ دہی کی لعنت کو ختم کرنے کے تمام دعوے دعوے ہی رہ گئے  ، صوبے کے مختلف شہروں میں سوالیہ پرچے امتحانات شروع ہونے سے قبل پر سوشل میڈیا پر آؤٹ ہو گئے۔

صوبائی دارالحکومت کراچی سمیت مختلف شہروں میں امتحانی پرچے لیک ہونے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ میٹرک کے امتحانات کے دوران ’نقل مافیا‘ کے سرگرم ہونے کی اطلاعات زبان زد عام ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نیب کراچی کا واٹر بورڈ میں پیٹرول و ڈیزل کی مد میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا نوٹس

وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی ارسلان شیخ اپنے عہدے سے مستعفی

رپورٹس کے مطابق نویں جماعت کا کمپیوٹر سائنس کا سوالیہ پرچہ امتحانات شروع ہونے سے صرف 15 منٹ قبل سوشل میڈیا پر لیک ہو گیا۔

علاوہ ازیں سکھر اور نواب شاہ میں بھی سندھی، اردو اور انگریزی کے سوالیہ پرچے لیک ہوگئے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف کراچی میں 360,000 سے زائد طلباء نے 9ویں اور 10ویں جماعت (میٹرک) کے امتحانات کے لیے خود کو رجسٹر کرایا ہے، جبکہ بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی (BSEK) نے 18 ٹاؤنز میں 448 امتحانی مراکز قائم کیے ہیں۔

ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے زیر انتظام ہونے والے پہلے پیپر نے ہی تعلیمی اداروں کا پول کھول کر رکھ دیا۔ سکھر سمیت  سندھ کے دیگر اضلاع میں بوٹی مافیا کا راج قائم ہے۔

سکھر میں انتظامیہ کی نافقص پالیسیوں کے تحت آج کا ہونے والا انگلش اور اردو کا سوالیہ پیپر امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی آوٹ ہونے کے ساتھ  فوٹو اسٹیٹ کی دوکانداروں کے پاس پہنچ گیا۔

سیکرٹری تعلیمی بورڈ سکھر رفیق احمد پلھ کے مطابق سکھر ، خیرپور اور گھوٹکی ضلع سے تعلق رکھنے والے 90 ہزار 459 طلباء و طالبات امتحانات دے رہے ہیں ، جس میں سے 46 ہزار 459 نویں اور 44 ہزار دسویں جماعت کا امتحان دیں رہے ہیں۔

رفیق احمد پلھ کے مطابق تینوں اضلاع میں 187 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 49 طلباء اور 36 طالبات کے لیے مخصوص ہیں جبکہ 102 امتحانی مراکز کمبائینڈ ہوں گے سکھر ضلع میں 53 ،خیرپور ضلع میں 94 اور گھوٹکی ضلع میں 40 مراکز قائم ہیں۔

سیکرٹری بورڈ کے مطابق امتحانات کے دوران نقل کو روکنے کے لیے 27 سے زائد چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ امتحانی مراکز کو ممنوعہ علاقہ قرار دینے اور دفعہ 144 نافذ کرنے کی وزارت داخلہ سندھ سے سفارش بھی  کی گئی ہے اس کہ باوجود سکھر سمیت اندرون سندھ  میں کوئی خاطر خواہ  تبدیلی نظر نہیں آئی اور بوٹی مافیا کا مکمل راج اور کنٹرول دیکھنے میں آیا ہے۔

محکمہ تعلیم سندھ کے زیراہتمام ہونے والے نویں اور دسویں کے امتحانات کے موقع پر انتظامیہ کی جانب سے امتحانی مراکز کو ممنوعہ قرار دینے اور دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود نقل مافیا نے اپنے پنجے چاروں اطراف گارڈ رکھے ہیں اور تمام انتظامات فیل دکھائی دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ صوبے بھر میں میٹرک کے امتحانات 17 سے 25 مئی تک جاری رہیں گے۔

متعلقہ تحاریر