آرٹیکل 63 اے کی تشریح، پنجاب حکومت خطرے میں پڑگئی

منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا، 5 رکنی سپریم کورٹ بینچ نے فیصلہ سنا دیا، 21 مارچ کو صدر مملکت عارف علوی نے ریفرنس کی منظوری دی تھی۔

منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، تین دو کے تناسب نے فیصلہ سنا دیا گیا، اپنی پارٹی سے انحراف کرنے والے رکن کا ووٹ شمار نہیں کیا سکتا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا۔

تین ججز نے فیصلہ دیا کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ دو ججز نے اس کے برخلاف رائے دی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں میں عدم استحکام پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل کرسکتا ہے۔

صدارتی ریفرنس میں تاحیات نااہلی سے متعلق پوچھا گیا تھا جس پر عدالت نے کوئی رائے نہیں دی اور اسے واپس بھیج دیا ہے۔

منحرف ارکان تاحیات نااہلی سے بچ گئے، پی ٹی آئی کی درخواستیں خارج کر دی گئیں۔

18 مارچ کو پی ٹی آئی حکومت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

21 مارچ کو صدر مملکت عارف علوی نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس کی منظوری دی تھی۔

صدارتی ریفرنس 58 روز تک زیرسماعت رہا، سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے اپنے اپنے دلائل مکمل کیے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے ریفرنس کی سماعت کی۔

بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم اور اور جسٹس جمال مندوخیل شامل تھے۔

24 مارچ 2022 کو ریفرنس پر فل کورٹ بینچ نے پہلی سماعت کی تھی۔

متعلقہ تحاریر