ڈی ڈے: انتخابات یا لانگ مارچ، اہم اعلان آج ہوگا
اہم معاشی فیصلوں پر دباؤ کا شکار وزیراعظم شہباز شریف کا آج قوم سے خطاب متوقع، اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیے جانے کاامکان، دوسری صورت میں مشکل معاشی فیصلے بھی کیے جاسکتے ہیں، حکومت کا اہم معاشی فیصلوں کی منظوری قومی سلامتی کمیٹی سے لینے کا منصوبہ، عمران خان آج ملتان جلسے میں لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرینگے
ملک میں سیاسی افراتفری عروج پر پہنچ گئی،اہم فیصلوں کے حوالے سے جمعے کا دن پھر اہمیت اختیار کرگیا، انتخابات یا لانگ مارچ کے حوالے سے اہم اعلان آج کیا جائے گا۔
مشکل معاشی فیصلوں پر دباؤ کا شکار وزیراعظم شہباز شریف کے آج قوم سے اہم خطاب کا امکان ہے۔حکومت نے سیاسی اثرات سے بچنے کیلئے اہم معاشی فیصلوں کی منظوری قومی سلامتی کمیٹی سے لینے کا منصوبہ بنالیا، ناکامی کی صورت میں وزیراعظم آج اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ایسی حکومت سے بہتر ہے عوام میں چلے جائیں، مریم نواز
نصف قومی اسمبلی انتخابی اصلاحات کرے گی
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان آج ملتان میں اہم جلسہ عام سے خطاب میں اسلام باد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کریں گے۔
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق اتحادیوں کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف ممکنہ عوامی ردعمل اور سیاسی اثرات کے پیش نظر اہم سیاسی فیصلے کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قوم سے خطاب کا امکان ہے۔
اس حوالے سے اسلام آباد دو طرح کی افواہیں گرم ہیں۔ ایک افواہ یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آج قوم سے خطاب میں اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کردیں گے۔ گزشتہ روز سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کے بیان نے اس افواہ کو تقویت بخشی ہے،
شاہد خاقان عباسی نے سما ٹی وی پر ندیم ملک کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہ کہا اگر معاشی فیصلوں پر حمایت نہیں ملتی تو اتحادیوں کو حکومت چھوڑ کر گھر چلے جانا چاہیے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اتحادی جماعتیں الیکشن کیلئے تیار ہیں، ہم نے حکومت لیکر احسان کیا تھا، حکومت واپس کی جاتی ہے تو ہمارے کاندھوں سے بوجھ ہٹ جائے گا۔
حکومتی اتحاد کے اہم رہنماؤں کے ان بیانات کے بعد قوی امکان ہے کہ وزیراعظم آج اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کردیں گے۔
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں نگران سیٹ اپ کیلئے مشاورت اور انٹرویوز کا سلسلہ بھی جاری ہے اور نگراں وزیراعظم کیلئے کئی معاشی ماہرین کے انٹرویوز بھی کیے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب یہ امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ وزیراعظم اسمبلیاں توڑنے کے بجائے آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے مطابق پٹرولیم مصنوعات اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیں۔
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق مشکل معاشی فیصلوں کے سیاسی اثرات کے خوف میں مبتلا اتحادی حکومت قومی سلامتی کمیٹی سے ان فیصلوں کی منظوری اور ڈیڑھ سال کی مدت مکمل کرنے کی ضمانت چاہتی ہے۔ گزشتہ روز شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ نے اس خواہش کا برملا اظہار بھی کیا ہے۔
ادھر سابق وزیراعظم عمران خان آج ملتان میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے، قومی امکان ہے کہ عمران خان آج اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیں گے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اسمبلیاں توڑنے یا پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی واپسی میں سے جو بھی فیصلہ کریں گے وہ عمران خان کے حق میں جائے گا۔
وزیراعظم کی جانب سے اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کو عمران خان اپنی سیاسی فتح سے تعبیر کریں گے اور عوام میں اس فیصلے کا کریڈٹ لینے کی پوری کوشش کریں گے۔
دوسری صورت میں اگر وزیراعظم پٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر دی گئی سبسڈی واپس لینے کا اعلان کرتے ہیں تو بھی اس فیصلے کا سب سے زیادہ فائدہ عمران خان کو پہنچے گا جو عوام کے جذبات کابھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان کی نااہلی سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ آج سنائے گا۔ادھر لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کریں گے۔
پنجاب میں حمزہ شہباز کی حکومت رہے گی یا نہیں اس بات کا فیصلہ آج الیکشن کمیشن کی جانب سے آنے والے فیصلے پر منحصر ہے۔