سارک ختم ہوچکا، بھارت ہمسایہ ممالک سے دوطرفہ تعلقات بنائے، ہندوستان ٹائمز
بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اکثر سارک رکن ممالک میں بدترین سیاسی و معاشی بحران ہے، سارک فعال نہیں رہا۔
سری لنکا، پاکستان اور نیپال معاشی بحران میں گھرے ہوئے ہیں اور افغانستان میں طالبان کی حکومت ہے، یوں سارک کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان وجوہات کی بنا پر انڈیا کے پاس کوئی چارہ نہیں سوائے اس کے کہ وہ خطے میں خود متحرک ہوجائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
سنہ 2014 میں کھٹمنڈو میں سارک کی آخری کانفرنس ہوئی تھی، اس 18 ویں سارک سمٹ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا، میں جس مستقبل کا خواب بھارت کیلیے دیکھتا ہوں ویسا ہی مستقبل پورے خطے کیلیے چاہتا ہوں۔
19 ویں سارک سمٹ پاکستان میں منعقد ہوئی لیکن مبینہ طور پر جیش محمد نے سمتبر 2016 میں اُڑی بریگیڈ ہیڈکوارٹرز پر حملہ کر کے 19 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا جس کے بعد سوائے نیپال کے کسی دوسرے ملک نے اس کانفرنس میں شرکت نہ کی۔
آخری سمٹ کے انعقاد کے 8 سال بعد، افغانستان میں طالبان کی حکومت ہے جس نے ملک کیلیے 2.6 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ کا اعلان کیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق آئی ایس آئی کا حمایت یافتہ حقانی نیٹ ورک سراج الدین حقانی کی قیادت میں قندھار طالبان سے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ قندھار طالبان کی قیادت ملا عمر کے بیٹے یعقوب کر رہے ہیں۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کے طالبان اب پاکستان آرمی کے ساتھ تنازع میں ہیں اور ڈیورنڈ لائن کو دونوں ممالک کے درمیان سرحد تسلیم کرنے سے انکاری ہیں کیونکہ اس سے پشتون قبائل تقسیم ہوجائیں گے۔
دوسری طرف پاکستان میں وزیراعظم شہباز شریف ملک کو شدید ترین معاشی بحران سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی روپیے کے مقابلے میں ڈالر ڈبل سنچری کا ہندسہ بھی عبور کرچکا ہے اور ملک کے بیرونی قرضے کُل جی ڈی پی کا 71 فیصد ہوچکے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی تنگ نظری اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستان نے اپنے قریبی اتحادیوں سے تعلقات خراب کرلیے ہیں، امریکا، یورپی یونین ناراض ہوگئے ہیں لیکن چین اور روس کے ساتھ اب بھی پاکستان کے تعلقات اچھے ہیں۔
دوسری طرف سری لنکا میں بھی بدترین معاشی بحران ہے اور ڈالر کے مقابلے میں سری لنکن روپیہ 400 روپے سے تجاوز کر چکا ہے، زر مبادلہ کے ذخائر ختم ہوچکے ہیں، غذائی مہنگائی ہے اور ایندھن ختم ہوچکا ہے۔
نیپال اب تک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو منصوبے میں پھنس کر مقروض نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے کھٹمنڈو کی صورتحال ذرا بہتر ہے۔
لیکن نیپالی روپے کا امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمزور ایکسچینج ریٹ، مہنگائی اور بیرونی قرضے بھی توجہ طلب معاملات ہیں۔
نیپالی وزیراعظم شیر بہادر ڈیوبا نے بیجنگ پر واضح کیا ہے کہ نیپال چین سے قرضے نہیں صرف مالی معاونت حاصل کرے گا۔
شیخ حسینہ واجد کی مضبوط قیادت میں بنگلہ دیش میں کافی استحکام ہے، لیکن ڈھاکہ کو اسلامی بنیاد پرست جماعتوں جماعت اسلامی اور جماعت المجاہدین سے خطرہ ہے۔
اُدھر روہنگیا سے بھی مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ ددیش آرہے ہیں جو کہ پاکستان کی تنظیموں لشکر طیبہ اور جیش محمد کے ساتھ تعلقات بنا رہے ہیں۔
مالدیپ کی سیاسی صورتحال مستحکم ہے لیکن وہاں بھی اسلامی بنیاد پرستی کا خطرہ موجود ہے۔
بھوٹان کو پیپلز لبریشن آرمی اور چین سے خطرات ہیں، چین ڈوکلام کی پہاڑیوں پر بھارت کے ساتھ صف آرا ہے اور مستقبل قریب میں اس کے حل کا کوئی امکان نہیں۔
ان حالات میں سارک کیلیے کوئی امید نہیں ہے، اس تنظیم کے کچھ رکن تو آکسیجن سپورٹ پر ہیں، جبکہ اکثر بھارت کے خلاف محاذ بنائیں گے جو کہ واحد ملک ہے جس کی تمام رکن ممالک کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں۔
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو منصوبے میں شامل ممالک لازمی طور پر چین کی زبان بولیں گے۔
ہندوستان ٹائمز نے کہا کہ بھارت کیلیے صرف یہی ایک قابل عمل اقدام ہوگا کہ وہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دو طرفہ طور پر روابط بڑھائے۔
وزیراعظم نریندر مودی نیپال کے ساتھ اچے تعلقات کیلیے بہت پرامید ہیں لیکن یہی بات چین کے بارے میں نہیں کہی جاسکتی کیونکہ اس کی قیادت چین کی ہمنوا ہے۔
اسلام آباد کے ساتھ تعلقات کو بحال ہونے میں وقت لگے اور کشمیر کی وجہ سے اب بھی معاملات خراب ہوجاتے ہیں۔
ششر گپتا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سارک ختم ہوچکا اور اب آگے بڑھنے کا وقت ہے۔