پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ملتوی، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد
پینل آف چیئرمین میاں شفیع نے محرک سمیع اللہ خان کا نام پکارا تاہم ان کے پیش نہ ہونے پر چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد مسترد کردی گئی۔
پنجاب اسمبلی کا ایک اور ہنگامہ خیز اجلاس ، چند منٹ کی کارروائی کے بعد اسپیکر پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی گئی ، پینل آف چیئرمین میاں شفیع نے محرک سمیع اللہ خان کا نام بار بار پکارا ، ان کے اسمبلی میں نہ ہونے پر تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی گئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 6 جون تک ملتوی ہوگیا۔ لیگی ارکان کو اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا موقع نہ مل سکا، سیکورٹی انتظامات سخت اور گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا 30 مئی کو ہونے والا اجلاس اچانک گزشتہ رات 22 مئی آج سہ پہر 12.30 طلب کر لیا گیا۔ اسمبلی اجلاس جے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے چاروں اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، ممبران سمیت صحافیوں کا داخلہ پر پابندی دیکھنے کو نظر آئی جس پر ن لیگی ارکان نے اسمبلی کے باہر احتجاج بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیے
شیریں مزاری کی گرفتاری، اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا
منی لانڈرنگ کیس، سلمان شہباز ، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری
بلاآخر اسمبلی کا اجلاس چیئرمین پینل میاں شفیع کی صدارت شروع ہوا جوکہ اجلاس شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد متلوی کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ اسمبلی ملازمین کو بھی ایوان کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا
پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایجنڈے میں شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جبکہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک انصاف اور اتحادی جماعت ق لیگ کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار دادکے متن میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا۔ وہی ترجمان پنجاب اسمبلی رہنما پی ٹی آئی فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان میں کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد لانی ہے۔
قبل ازیں ن لیگ کے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 90 شاہرائے قائدِ اعظم میں منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پہلے مرحلے میں 15سے 20 ارکان پنجاب اسمبلی جائیں گے جبکہ ذرائع کا بتانا ہے کہ اتحادی جماعتوں کے ارکان میڈیا کو ساتھ لے کر اسمبلی جائیں گے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ اسمبلی کے اندر کچھ غیر متعلقہ افراد موجود ہیں۔
دوسری طرف پنجاب پولیس نے مال روڈ کے مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں اور ایوان وزیراعلیٰ اور ایوان اقبال سے پنجاب اسمبلی کی طرف جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ مال روڈ کی طرف سے اسمبلی کی جانب جانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ انتظامیہ نے پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کر دیئے اور اسمبلی کے دروازوں کے سامنے خار دار تاریں لگا دی گئیں۔ ترجمان پنجاب اسمبلی کے مطابق اسمبلی ملازمین کو بھی اسمبلی سیکریٹریٹ نہیں جانے دیا جار ہا ۔ پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ تیسری بار تبدیل کی گئی ہے، اس سے قبل 28 اپریل کو اجلاس طلب کیا گیا تھا مگر کارروائی کے بغیر ہی اسے 16 مئی تک مؤخر کردیا گیا تھا۔ 16 مئی کو ہونے والا اجلاس بھی انعقاد سے پہلے ہی 30 مئی تک موخر کردیا گیا تھا۔ اب اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ تیسری مرتبہ تبدیل کر کے آج اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا جبکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مختصر دیر جاری رہنے کے بعد 6 مئی تک ملتوی ہوگیا ہے