پاکستان کا تجارتی خسارہ 43 ارب 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگیا
گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ کا تجارتی خسارہ 27 ارب 45 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا
رواں مالی سال کے 11 ماہ یعنی جولائی 2021 تا مئی 2022 کے دوران پاکستان کا تجارتی خسارہ 43 ارب 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 58 فیصد زیادہ ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ کا تجارتی خسارہ 27 ارب 45 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔
ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے 11ماہ کے دوران درآمدات کا حجم 50 ارب 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں برآمدات کا حجم 22 ارب 84 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا ہے یعنی برآمدات کے مقابلے میں درآمدات دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مئی میں مہنگائی 28 ماہ کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی
پی بی ایس کے مطابق گزشتہ ماہ مئی کا تجارتی خسارہ 4 ارب 4 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا جو کہ اپریل میں 3 ارب 78 کروڑ 20 ڈالر تھا ۔ اس دوران ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 7فیصد کا اضافہ ہوا لیکن مئی 2021 سے موازنہ کیا جائے تو سالانہ بنیادوں پر گزشتہ ماہ مئی کے تجارتی خسارے میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے مئی 2021کا تجارتی خسارہ 3 ارب 62 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔
گزشتہ ماہ مئی کے دوران برآمدات کا حجم 2 ارب 60 کروڑ 1 لاکھ ڈالر رہا جو اس سے پچھلے ماہ اپریل کے مقابلے میں 10فیصد کم ہے جبکہ درآمدات کا حجم 6 ارب 64 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا جو اس سے پچھلے ماہ اپریل کے مقابلے میں 1فیصد کم ہے۔
واضح رہے کہ تجارتی خسارہ درآمدات اور برآمدات کے فرق کو کہا جاتا ہے ۔ برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں اضافہ تجارتی خسارے کی صورت میں سامنے آتا ہے تاہم درآمدات اور برآمدات مساوی ہوں تو تجارت متوازن ہوتی ہے جبکہ درآمدات کے مقابلے میں برآمدات زیادہ ہوں تو تجارت سرپلس ہوتی ہے۔
ایک روز قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس جمع کرنے کے حوالے سے اعداد وشمار جاری کیے تھے جس کے مطابق مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں 5 ہزار 349 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 28.4 فیصد زیادہ ہے۔جولائی تا مئی ٹیکس ریونیو میں 28.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔