پی ڈی ایم کو کوئٹہ کے جلسے میں دو خطرات سے نمٹنا ہوگا

نیکٹا نے دہشتگرد حملے اور حکومت نے کووڈ کے پھیلاؤ سے متعلق انتباہ جاری کیا ہے مگر پی ڈی ایم اِسے حکومتی چال قرار دے رہی ہے۔

پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 25 اکتوبر کو ہونے والے احتجاجی جلسے میں اپوزیشن جماعتوں کو دہشتگردوں کے حملے اور کووڈ 19 جیسے خطرات کا بیک وقت سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ صوبہ خاصے عرصے تک دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور اب بھی وہاں دہشتگردی کے چند واقعات پیش آجاتے ہیں جس کی مثال چند روز قبل سکیورٹی فورسز پر ہونے والا حملہ بھی ہے۔

اُن کے مطابق خفیہ اداروں نے بھی موجودہ صورتحال میں پی ڈی ایم کے جلسے کے تناظر میں سکیورٹی تھریٹ جاری کی ہے۔ اِس تھریٹ الرٹ کے مطابق پڑوسی ملک ماضی میں بھی صوبہ بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کرتا رہا ہے اور جلسے کے موقع پر ملک میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان صورتحال کو مزید بگاڑنے کیلئے وہ کوئی بھی کارروائی کر سکتا ہے۔

اِس سے قبل پاکستان میں دہشتگردی سے نمٹنے کے وفاقی ادارے نیکٹا نے کوئٹہ اور پشاور میں پی ڈی ایم کے جلسوں کے دوران ممکنہ طور پر دہشتگردوں کے حملوں کا الرٹ جاری کیا تھا۔ الرٹ کے مطابق انڈیا پاکستان میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ذریعے کوئی کارروائی کروا سکتا ہے۔ اِس کے برعکس کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے اپنے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ وہ اِن جلسوں کے دوران کسی حملے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

صوبہ بلوچستان کے وزیرداخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے اپوزیشن جماعتوں کو خبردار کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں عوام اور اداروں کی قربت میں خلل نہ ڈالیں اور اگر کوئٹہ کے جلسے میں اداروں کے خلاف بات کی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم کے جلسے کیلئے سکیورٹی پلان کو کل حتمی شکل دی جائے گی اور پی ڈی ایم کے جلسے کے تمام راستوں پر واک تھرو گیٹس لگائے جائیں گے۔

پی ڈی ایم کے جلسے میں اپوزیشن جماعتوں کو جس دوسرے خطرے کا سامنا ہے وہ کووڈ 19 کی تازہ صورتحال ہے۔ کووڈ کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں کووڈ کے کیسز میں اچانک تیزی آئی ہے۔ 21 اکتوبر کو پاکستان میں کووڈ کے 739 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اِس کے علاوہ حکومتی وزراء بھی حزبِ اختلاف کے جلسوں سے قبل انتباہی بیانات دے چکے ہیں۔

پی ڈی ایم نے اپنے ہر جلسے سے قبل کووڈ 19 سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اُن پر جلسوں میں آنے والے شرکاء کی بڑی تعداد کے باعث عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

کوئٹہ اور پشاور کے جلسے میں بھی کووڈ سے متعلق ایس او پیز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جو کہ گوجرنوالہ اور کراچی کے جلسوں کو مثال سامنے رکھتے ہوئے ممکن نہیں نظر آرہا۔

پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حزب مخالف کی جماعتوں کو جلسے کے دوران ایک طرف تو اِن دو خطرات کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اُس میں موجود رہنے سے معذرت کرلی ہے۔ وہ جلسے میں بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کریں گے اور اُن کی جماعت کے رہنما اور کارکنان اُن کی نمائندگی کریں گے۔ بلاول گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات کی وجہ سے وہاں موجود ہوں گے اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔

خیال رہے کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اگلا جلسہ 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں شیڈول ہے جس سے پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت خطاب کرے گی۔

متعلقہ تحاریر