پاکستان میں آئی پی اوز کا قحط ختم

پاکستان مارکیٹ آئی پی اوز سے متعلق پریشان کن صورتحال سے نکل کر ریکارڈ بنانے جارہا ہے

پاکستان کے بازارِ حصص کے لیے ابتدائی عوامی پیش کشوں یا آئی پی او کے لئے پاکستان کا بازار ہائبرنیشن یا جمود سے نکل کر ریکارڈ سال کی جانب بڑھ رہا ہے۔

پاکستان کے بازارِ حصص یا اسٹاک مارکٹ میں بہترین ساکھ رکھنے والےگروپ عارف حبیب لمیٹڈ کے اعلی مشیر کے مطابق مارچ کے بعد سے ایشیاء میں سب سے تیز رفتار ایکوٹی دکھانے والی پاکستانی مارکیٹ میں جون 2021 میں ختم ہونے والے مالی سال میں دس نئے شیئرز فروخت کیے جائیں گے۔

اِس کے ساتھ 17 ماہ سے جاری لگاتار تعطل بھی ختم ہو جائے گا جس کے دوران کویی نیا شیئر فروخت ہوا ہو اور اِس کے ساتھ ہی سنہ 2008میں ہونے والے نو سودوں کا ریکارڈ بھی ٹوٹ جائے گا۔

Bloomberg

عارف حبیب کےسی ای او شاہد علی حبیب کے مطابق ”جب اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی مثبت اورکمپنی کی ویلویشن بہتر ہوگی تو آئی پی اوز بھی تواتر سے مارکٹ میں آتے رہیں گے۔ جب فکسڈ انکم کلاس سے ایکوٹی کی جانب فنڈز منتقل ہوتے ہیں تو مارکیٹ میں کافی لکویڈٹی بھی نظر آتی ہے۔‘‘

پاکستان کے بینچ مارک اسٹاک انڈیکس میں مارچ سے اب تک 52 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے پاکستان کے بعد ویتنام اور انڈیا کا نمبر ہے جبکہ چین کے مقابلے میں پاکستان نے دوگنی کارکردگی دکھائی ہے۔  اِس کے باوجود یہ دنیا کی سستی ترین مارکیٹ ہے جس میں مثبت پرائس ارننگز 7.4 گنا ہے۔

یہ تیز رفتاری اور ویلیویشن اداروں کو عوامی فنڈز کی جانب راغب کررہی ہیں۔ صرف جولائی میں پاکستان کی دوکمپنیاں لسٹنگز کراچکی ہیں۔ اب آغا اسٹیل انڈسٹریزلمیٹڈ نجی شعبےسےملک کی تیسری سب سےبڑی ڈیل میں 3.8 ارب روپے (23.5 ملین ڈالر) اکٹھا کررہی ہے۔ انڈسٹریئل آٹومیشن کمپنی ایوانسن لمیٹڈ اور ربڑ کی مصنوعات بنانے والی سروس انڈسٹریز لمیٹڈ اپنی ماتحت کمپنیوں کو سامنے لانے  کا ارادہ رکھتی ہیں۔

شاہد حبیب کے مطابق ”عارف حبیب لمیٹڈ  کی جانب سے رواں سال دو پیش کش سامنے لائی گئی ہیں اور ہم کم از کم 5 نئے معاہدوں کی توقع کررہے ہیں۔‘‘

واضح رہے بلومبرگ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق شاہد حبیب گذشتہ ایک دہائی کے دوران متعارف کرائے گئے 36 آئی پی اوز میں سے آدھے بذات خود دیکھتے رہے ہیں۔

انٹرسٹ ریٹ 7 فیصد پر آنے کے بعد فکسڈ انکم پر آمدنی کی شرح کم ہو گئی تھی جس سے پاکستانی مارکیٹ میں ایکوٹی گینز کو جزوی فائدہ ہوا۔ کرونا وائرس کے نئےکیسز میں کمی کی بدولت ملک کی معاشی نمو بھی ٹھیک ہورہی ہے۔

متعلقہ تحاریر