ورلڈ بینک نے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نصف ہونے کی پیش گوئی کردی
ورلڈ بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح نصف ہوکر2 فیصد رہ جائے گی، عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی ) کو بڑا نقصان سیلاب کی وجہ سے پہنچا ہے جوکہ جی ڈی پی (Gross domestic product) 23 فیصد ہے جبکہ سیلاب سے37 فیصد روزگار بھی شدید متاثر ہوا ہے
ورلڈ بینک نے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی ) کی شرح نصف ہونے کی پیش گوئی کردی ہے۔ عالمی بینک نے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 2024 میں 3.2 فیصد تک بہتر ہونے کاامکان ظاہر کیا ہے ۔
ورلڈ بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح نصف ہوکر 2 فیصد رہ جائے گی تاہم عالمی بینک نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اگلے مالی سال اس میں اضافہ متوقع ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
گیارہ ارب ڈالر کی امداد کے باوجود پاکستانی روپے کی قدر مستحکم نہیں ہوسکی
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی کساد بازاری (Global recession)، سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور غیر واضح پالیسی کے باعث پاکستان کی جی ڈی پی (Gross domestic product)نصف ہوسکتی ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی پالیسی کی غیریقینی صورتحال پاکستان کے معاشی نقطہ نظر کو مزید پیچیدہ بنارہی ہے جبکہ غیریقینی معاشی صورتحال، کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے مشکلات درپیش ہیں۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے پاکستان کا ایک تہائی رقبہ اور 15 فیصد آبادی براہ راست متاثر ہوئی ہے جن کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے ترقیاتی بجٹ میں گزشتہ بجٹ سے ایک اعشاریہ 6 فیصد زائد ہونے کی توقع ہے ۔
عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی ) کو بڑا نقصان سیلاب کی وجہ سے پہنچا جس نے ملک کی زرعی پیداوار کو شدید نقصان پہنچایا ہے جوکہ جی ڈی پی (Gross domestic product) 23 فیصد ہے ۔
عالمی بینک کے مطابق سیلاب کی وجہ زرعی پیداوار کو نقصانات سے37 فیصد روزگار بھی متاثر ہوا جبکہ99 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔ ملک میں معاشی مشکلات سے بھی غربت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
معاشی بحران ٹیکسٹائل انڈسٹریز سے منسلک 70 لاکھ افراد کی نوکریاں نگل گیا
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حالیہ سیلاب نے جی ڈی پی کے تقریباً 4.8 فیصد کے برابر نقصان پہنچایا ہے۔ شدید موسمی واقعات خوراک کی کمی کو بڑھاسکتے ہیں، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرسکتے ہیں اور زرعی پیداوار میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔