مظفرآباد:14 سالہ لڑکی کا والد اور بھائی پر ایک سال تک ریپ کرنے کا الزام

لڑکی کے بیان کے مطابق تقریباً ایک سال قبل اسے کے بڑے بھائی نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر باپ نے متعدد بار اسے ریپ کیا۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے ایک سرکاری اسپتال میں 14 سال کی عمر میں ماں بننے والی غیر شادی شدہ لڑکی نے اپنے والد اور بھائی پر ایک سال تک جنسی زیادتی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ابتدائی تفتیش کے نتیجے میں سامنے آنے والے شواہد کی بنیاد پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔

مظفرآباد کے سول سیکرٹریٹ تھانے کے ایس ایچ او واجد علوی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’متاثرہ لڑکی کے والد اور بھائی کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے‘‘۔

ایس ایچ او واجد علوی کا کہنا ہے کہ "بچی اور گرفتار ملزمان کے ڈی این اے نمونے کیمیکل ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے گئے ہیں ، تاہم رپورٹ آنے پر صورتحال واضح ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے 

سی ٹی ڈی پنجاب کی لاہور اور سرگودھا میں کارروائیاں ، 8 مشتبہ دہشتگرد گرفتار

روات پولیس کا امام مسجد سے خواجہ سراء بننے والے شخص کے خلاف مقدمہ درج

14 سالہ لڑکی کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسپتال لایا گیا تھا۔ اس کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کے مطابق ‘لڑکی نابالغ ہے اور اسے اسپتال لانے سے پہلے اسے گھر پر ٹریٹ کرنے کرنے کی کوشش کی گئی ، جب حالات خراب ہوئے تو اسے اسپتال لایا گیا‘۔

اسپتال کی انتظامیہ نے نے ورثاء سے پوچھ گچھ کی اور ان کے متضاد بیانات پر پولیس کو بلایا گیا اور معاملہ مزید مشکوک ہو گیا۔

پولیس کو اپنے ابتدائی بیان میں متاثرہ نے کہا کہ وہ غیر شادی شدہ ہے۔ لڑکی کے بیان کے مطابق تقریباً ایک سال قبل اس کے حقیقی بھائی نے اسے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بعد میں باپ نے بھی اس کی عصمت دری کی۔ لڑکی کے مطابق ایک سال کے دوران اسے بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈپٹی کمشنر مظفرآباد راجہ طاہر ممتاز نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور انتظامیہ، پولیس سول سوسائٹی سب اس واقعہ پر صدمے کی حالت میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ بے اولاد جوڑے اور خیراتی ادارے نومولود بچی کی کفالت کے لیے تیار ہیں، لیکن ماں اور بیٹی تحقیقات مکمل ہونے تک پولیس کی نگرانی میں ایک سرکاری شیلٹر ہوم میں رہیں گے۔

متعلقہ تحاریر