اسلام آباد کی رہائشی خاتون کا اینکر جمیل فاروقی پر ریپ کی کوشش کا الزام

جمیل فاروقی نے 2019 میں دوستوں کے ساتھ مجھے زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی، تحریک انصاف کی حکومت نے مجھے خاموش رہنے پر مجبور کیا، میں ڈر گئی تھی، جویریہ نامی خاتون کا جمیل فاروقی پر پیر کو مقدمہ درج کرانے کا اعلان، سوشل میڈیا صارفین نے خاتون کے دعوے پر سنجیدہ سوالات اٹھادیے

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متحرک اسلام آباد رہائشی خاتون نے بول نیوز کے اینکر پرسن جمیل فاروقی پر2019 میں  ساتھیوں کے ساتھ مل کر ریپ کی کوشش کاالزام عائد کردیا۔

سوشل میڈیا صارفین نے خاتون کے الزامات پر شکوک وشبہات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون کے ساتھ  ریپ کی کوشش 2019 میں کئی گئی تووہ معاملہ اتنی تاخیر سے کیوں سامنے لائی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد پولیس پر جھوٹے الزامات کا مقدمہ، یوٹیوبر جمیل فاروقی کراچی سے گرفتار

اقرار الحسن کو جمیل فاروقی کے بعد وینا ملک سے سینگھ پھنسانا مہنگاپڑگیا

جویریہ شیخ نامی ٹوئٹر ہینڈل نے 13 اپریل کو ٹوئٹس کےذریعےمیں اینکر جمیل فاروق پر ریپ کی کوشش کا الزام عائد کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔

خاتون نے اپنے پہلے ٹوئٹ میں لکھاکہ”مجھے جمیل فاروقی کی وہ ویڈیو نہیں بھولتی جس میں یہ چیخیں مار کر رو رہا تھا، میں اس بندے کو جانتی ہوں، یہ صرف ماڈلنگ کرنا جانتا ہے صحافت نہیں آتی اسے۔ یہ نہایت ہی گھٹیا انسان ہے مجھے اس نے ہراساں کیا اور دوستوں کیساتھ مل کر ریپ کرنے کی کوشش بھی کی تھی 2019 میں“۔

صارفین کی اکثریت کو خاتون کے الزام پر یقین نہیں آیا۔ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ”بہت جلدی سو کر نہیں اٹھ گئی؟ چار سال بعد بھی الزام لگایا تو کیا ،نقل کے لئیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے“۔

خاتون نے اگلے ٹوئٹ میں لکھاکہ”ایک چھوٹا سا واقعہ ہو تو پوری دنیا میں شور مچ جاتا ہے، پر اینکر جمیل فاروقی نے ساتھیوں کیساتھ مل کر مجھے ریپ کا نشانہ بنانے کی کوشش کی، میری آواز کوئی کیوں نہیں بن رہا۔ کیا آپ کے گھروں میں مائیں بہنیں نہیں ؟ سوموار کو تمام ثبوتوں کیساتھ میں جمیل فاروقی کیخلاف ایف آئی آر کرواؤں گی“۔

اس ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کئی صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ ٹوئٹر ہینڈل جعلی ہے جو سعدیہ پی ایم ایل این نامی صارف نے اپنا اکاؤنٹ بند ہونے کے باعث بنایا ہے۔

خاتون نے ایک ٹوئٹ میں لکھاکہ”مجھے معلوم تھا کہ میرےساتھ ایسا ہی ہو گا، جمیل فاروقی کا اصل چہرہ سب کے سامنے رکھا تو پی ٹی آئی کے لوگ ایک ریپسٹ انسان کے دفاع میں مجھے گالیاں نکالنے لگ گئے، افسوس اس بات کا نہیں کہ مجھےبُرا بھلا بولا، دکھ اس بات کا ہے کہ یہ لوگ اپنے گھروں میں خواتین کیساتھ کیسا برتاؤ کرتے ہوں گے“۔

خاتون نے ایک اور ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ ٹوئٹس ڈیلیٹ   کرنے کیلیے انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔خاتون نے اپنے ساتھ پیش آئے واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے انہیں خاموش رہنے پر مجبور کیا اور وہ ڈر گئی تھیں انہوں نے کہا کہ وہ پیر کو جمیل فاروقی کیخلاف پولیس کو شکایت درج کرانےجارہی ہیں۔

ایم کیوایم کی سابق رہنما ارم عظیم فارقی سمیت متعدد صارفین نے خاتون کے موقف پر شکوک شبہات کا اظہار کیا ہے۔صآرفین نے کہا کہ 2019 میں جمیل فاروقی تو تحریک انصاف کا شدید ناقد تھا تحریک انصاف اسے کیونکر بچاتی؟

خاتون نے شکوک و شہبات کا اظہار کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ”میری ٹوئیٹس پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ چار سال پہلے والا کیس اب کیوں سامنے لائی، تو جناب شاید آپ کو معلوم نہیں کہ ایک لڑکی جب جبری زنا کی کوشش سہتی ہے تو اُس کو جس زہنی آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اُس سے نکلنے کیلئے کئی سال لگ جاتے ہیں، اللہ آپ سب کی بہنوں بیٹوں کی حفاظت کرے“۔

متعلقہ تحاریر