کراچی میں نوجوان نے ڈاکو کو ماردیا، فائرنگ کے تبادلے میں خود بھی جاں بحق

سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق جبکہ اس کا ماموں زخمی ہوگیا۔

ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہری کی شناخت 22 سالہ شیخ محمد نہال کے نام سے کی گئی جبکہ زخمی ہونے والے 32 سالہ شیخ محمد ایاز کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

جاں بحق ہونے والا موٹرسائیکل سوار نجی یونیورسٹی کا طالب علام سونے کے تاجروں کا سپوت اور ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھا ، واقعے میں مقتول کا ماموں زخمی ہوا تھا ، طالب علم نے زخمی حالت میں اپنے ماموں کے لائسنس یافتہ پستول سے ڈاکوؤں پر فائرنگ کی تھی جس میں ایک ڈاکو مارا گیا دوسرا زخمی ہوا تھا ، زخمی ڈاکو بھی پولیس مبینہ مقابلے میں مارا گیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق سائٹ سپرہائی وے تھانے کی حدود سپرہائی وے جمالی پل کے قریب حیدرآباد سے کراچی آنے والی سڑک پر منگل کو دیر رات ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا نوجوان 23 سالہ شیخ محمد نہال ولد شیخ محمد یوسف نارتھ ناظم آباد بلاک ایف سیفی اسپتال کے عقب کا رہائشی تھا مقتول کے بڑے ماموں شیخ محمد نیاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی لیاقت آباد سنار مارکیٹ میں دکان ہے اور وہ وہاں سنار ایسویسی ایشن کے عہدیدار بھی ہیں ،

انہوں نے بتایا کہ مقتول محمد نہال ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھا اور نجی یونیورسٹی میں شعبہ آرکیٹیکچر میں تھرڈ سمسٹر کا طالب علم تھا ۔ زخمی ہونے والے ان کے بھائی 32 سالہ شیخ محمد ایاز فیملی فرینڈ کے پاس سعدی ٹٓاؤں آئے تھے اور وہاں سے چائے پی کر واپس اپنے گھر نارتھ ناظم آباد جانے کے لیے اپنی 150 موٹرسائیکل پر نکلے تھے کہ سپرہائی وے جمالی پل بائیکو پیٹرول پمپ کے قریب دو موٹرسائیکلوں پر سوار 4 ڈاکوؤں نے انہیں اسلحہ کے زور پر روکنے کی کوشش کی نہ رکنے پر فائرنگ کر دی جس کے نیتجے میں نہال کو بغل میں ایک گولی لگی

اسی دوران موٹرسائیکل پر عقب میں بیٹھے نہال نے موٹرسائیکل چلانے والے اپنے ماموں محمد ایاز کے نیفے میں لگا لائسنس یافتہ پستول نکلا کر اسے لوڈ کیا اور 2 ڈٓاکوؤ پر فائرنگ کردی

انہوں نے بتایا کہ نہال نے زخمی ہونے کے باجوو انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پورا میگزین دونوں ڈاکوؤں پر خالی کر دیا جس کے نتیجے میں ایک ڈاکو مارا گیا جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا

پولیس نے دعویٰ کیا کہ زخمی ہونے والا ڈاکو قریبی جھاڑیوں میں چھپ گیا تھا جس کی پولیس نے تلاش شروع کری تو اس نے پولیس پر فائرنگ کر دی ، پولیس کی جوابی فائرنگ سے وہ ڈاکو بھی مارا گیا ،

سعدی ٹاؤن کے رہائشی مقتول کے فیملی فرینڈ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بد امنی اور لوٹ مار کی ذمے دار کوئی اور نہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں ، کسی شہری کی موٹرسائیکل چوری ہوجائے ، موبائل چھین لیا جائے یا اسے شناختی کارڈ کی گمشدگی درج کرانے تھانے جانا پڑے تو پولیس اس کے ساتھ ایسا برتاؤ کرتی ہے جسے اس سے کوئی غلطی ہوگئی ہو ، علاقہ کا کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ، پولیس والے موٹرسائیکل پر پورا دن گشت کرتے ہیں اور 100 ، 200 روپے کے لیے کسی کو بھی سرعام ذلیل کر دیتے ہیں ، ایسا ممکن نہیں کہ علاقے میں کوئی ڈاکو ہو اور پولیس کو معلوم نہ ہو ،

ورثا نے اسپتال میں موجود متعدد پولیس والوں کی نشاندہی بھی کی جو علاقے میں مبینہ طور پر بھتے وصولی میں ملوث ہیں ، زخمی ہونے والے شیخ محمد ایاز کو جسے بازو میں ہڈی پر گولی لگی تھی اسے عباسی شہید اسپتال سے ابتدائی طبی امداد کے بعد نجی اسپتال لے جایا گیا ۔

متعلقہ تحاریر