باغوں کا شہر لاہور یا جرائم کا گڑھ، 9ماہ میں 12ہزار ڈکیتی کی وارداتیں رپورٹ

پولیس کی ناقصاں کارکردگی کی وجہ سے جرائم کم نہ ہوسکا، سیف سٹی لاہور سینکڑوں کیمروں کے باوجود سیف نہیں ۔

کرائم رپورٹر احمر کھوکھر ںے انکشاف کیا کہ لاہور میں سال 2022 کے پہلے نو ماہ کے دوران موبائل ، نقدی اور گھر کے باہر سے پالتو جانوروں کی چوری کی پچاس ہزار سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ اسی عرصے کے دوران 12 ہزار سے زائد ڈکیتی کی وارداتیں ہوئیں ہیں۔

نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کرائم رپورٹر احمر کھوکھر کا کہنا تھا کہ رواں سال نو ماہ کے دوران خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کے 300 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ایک سو زائد نابالغ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے جبکہ بچوں کے ساتھ بدفعلی کے دو سو سے زائد واقعات ریکارڈ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

گلستان جوہر میں اہلخانہ کے سامنے شہری کو قتل کرنے والے ملزمان گرفتار

طالبہ نے بچپن میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے والے شخص کو بے نقاب کردیا

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر گورننگ باڈی لاہور پریس کلب کرائم رپورٹر احمر کھوکھر نے بتایا کہ باغوں کا شہر لاہور اب جرائم کا شہر بن گیا ہے ، شہر کو سیف سٹی بنانے کے لیے اربوں روپے کے سینکڑوں کمیرے نصب کئے گئے ، ابتدائی طور پر کیمروں کا مقصد شہر کی نگرانی اور کرائم کو روکنا تھا مگر شہر لاہور سیف سٹی نہ بن سکا اور اربوں روپے کی مالیت سے لگائے گئے کیمرے جرائم میں کمی کا باعث نہ بن سکے۔ جو کیمرے جرائم روکنے کے لیے لگائے تھے وہ کیمرے بدقسمتی سے ٹریفک چالانوں کے لیے استعمال ہونے لگے ہیں۔ اس وجہ سے آج چور اور ڈکیت سیف سٹی کے کیمروں کے سامنے ہی واردات کرکے چلے جاتے ہیں اور انہیں کوئی خوف بھی نہیں ہوتا۔

انہوں نے بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے لیے لگائے کیمرے بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی میں معاون ثابت ہونے لگے ہیں ، ان کیمروں کے ذریعے ٹریفک کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔

نیوز 360 کی تحقیقات کے مطابق لاہور میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور اغواء کے واقعات کا سلسلہ تاحال تھم نہ سکا اور اس قسم کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، پولیس روایتی بےحسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

تحقیق کے مطابق اکتوبر کے دوسرے ہفتے کے دوران لاہور کے دو علاقوں میں درندہ صفت ملزمان نے خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور جنرل اسپتال سے 22 سالہ عائشہ علاج کیلئے لائی گئی اور اس کو اغواء کر لیا گیا تاہم پولیس ابھی تک کسی ملزم کو گرفتار نہیں کرپائی۔

ایف آئی آر میں لکھے گئے متن میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے علاقے سٹی رائیونڈ میں 17 سالہ لڑکی کو بدنام زمانہ بلو ڈان گروپ کے کارندے لڑکی کو اسلحہ کے زور اغواء کرکے لے گئے اور اجتماعی زیادتی کی گئی تھی ، جبکہ ملزمان نے ویڈیو بھی بنائی تھی۔

Lahore is the city of crime

دوسرے واقعے میں کوٹ لکھپت میں بہنوئی نے شادی شدہ سالی کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا، ملزم فخرالدین نے بیوی کی بہن کو گھر میں اکیلا پاکر زیادتی کا نشانہ بنایا، تھانہ کوٹ لکھپت میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

Lahore is the city of crime

تیسرے واقعہ لاہور کے جنرل ہسپتال میں علاج کے لیے لائی گئی 22 سال کی عائشہ صفدر نامی طالبہ پر اسرار طور پر اغواء کر لی گئی۔ بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا بعدازاں لڑکی کو پولیس نے ایدھی سنٹر جمع کروا دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ لڑکی گھر والوں سے لڑ کر گھر سے نکلی تھی۔

Lahore is the city of crime

احمر کھوکھر نے نیوز 360 کو بتایا کہ لاہور میں پہلے مقدمہ کے اندراج کیلئے کافی ٹائم لگتا تھا اور تحقیقات کی جاتی تھی جبکہ خواتین کے ساتھ زیادتی اور بدفعلی کے واقعات کی ایف آئی آر جانچ پڑتال کے بعد درج کی جاتی تھی جبکہ مینار پاکستان میں ٹک ٹاکر عائشہ اور موٹر وے پر ڈکیتی کے بعد خاتون کے ساتھ اس کے بچے کے سامنے زیادتی کے واقعہ پر اعلیٰ افسران کی سرزنش ہونے پر اب ایسے مقدمات کی فوراً ایف آئی آر کاٹ دی جاتی ہے جبکہ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے لوگ بدلے کی آر میں ایسی جھوٹی ایف آئی آرز بھی کٹوا دیتے ہیں۔

ممبر گورننگ باڈی لاہور پریس کلب نے کرائم کے روک تھام کیلئے آگاہی پروگرام کروانے اور سیف سٹی کیمروں کے صحیح استعمال پر زور دیا ہے۔

متعلقہ تحاریر