نیب کا آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف اپنی اپیلیں واپس لینے کا فیصلہ

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف اپیلیں واپسی لینے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی، نیب نے موقف اختیار کیا کہ شریک چیئرمین  پی پی کے خلاف  دستیاب دستاویزی شواہد قانون شہادت کے مطابق نہیں ہیں

قومی احتساب  بیورو نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف اپیلیں 7 سال بعد واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ نیب حکام  نے درخواست دائر کردی ہے ۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف 25 سال پرانے کیسز میں بریت کے خلاف درخواستیں واپس لے لیں۔

یہ بھی پڑھیے

قومی احتساب بیورو کا آصف زرداری کو تمام کیسز میں کلین چٹ  دینے کا فیصلہ

نیب نے شریک چیئرمین پی پی کی بریت کےخلاف 4 اپیلیں واپس لینے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کردی۔ نیب درخواست میں کہا گیا ہے کہ اپیلوں کی مزید پراسیکیوشن ایک لاحاصل مشق ہوگی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آصف زرداری کے خلاف دستاویزات کی فوٹو کاپیاں بھی مشکل سے ریکارڈ پر ہیں جبکہ  دستیاب دستاویزی شواہد قانون شہادت کے مطابق نہیں ہیں۔

آصف زرداری اُرسس ٹریکٹر، ایس ایس جی کوٹیکنا کیس میں بری ہوئے تھے اور نیب نے آصف علی زرداری کی بریت کو 2015 سے چیلنج کررکھا تھا۔

 اکتوبر 1990 میں آصف زرداری پہلی مرتبہ گرفتار ہوئے اور فروری 1993 میں رہا ہوئے۔ ان پر مالی بدعنوانی، اغوا، اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کے الزامات تھے۔

آصف زرداری نومبر 1996 میں دوسری بار گرفتار ہوئے اور لگ بھگ آٹھ سال قید گزارنے کے بعد نومبر 2004 میں رہا ہوئے۔ ان پر قتل، کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات تھے۔

یہ بھی پڑھیے

چیئرمین پی پی کی رہائش گاہ بلاول ہاؤس کے عین سامنے کھلے نالے میں گاڑی جاگری

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین 1996 آٹھ برس کے لیے جیل گئے تو اُس وقت اِن کی عمر تقریباً چالیس برس تھی جبکہ انہیں 2004 رہائی ملی تاہم عمران خان حکومت میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا ۔

10 جون سنہ 2019 میں جب مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہوئی تو نیب ٹیم نے انھیں ان کی رہائشگاہ سے تحویل میں لے لیا تھا۔

متعلقہ تحاریر