پنجاب بھر میں 1300 سے زیادہ بچوں پر جنسی تشدد

رواں سال پنجاب بھر میں بچوں پر جنسی تشدد کے 1319 مقدمات مختلف تھانوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ درندگی کا نشانہ بننے والے 6 بچے اور 5 بچیوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں رواں برس 1300 سے زیادہ کم عمر بچوں پر جنسی تشدد کیا گیا۔ اِن بچوں کی عمر10 سال یا اُس   سے کم تھی۔  صرف صوبائی دارالحکومت لاہور میں اسی عرصے کے دوران 11 بچوں اور بچیوں کو جنسی تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔

 لاہور میں بھی 220 معصوم کلیوں اور پھولوں پر جنسی تشدد کیا گیا۔ قانون پر عمل درآمد نا ہونے اور پولیس کی لاپرواہی کی وجہ سے روزآنہ اوسطاً 4 کم عمر بچے اور بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ے۔ اعدادوشمار کے مطابق ہر سال کم عمر بچے اور بچیوں پر جنسی تشدد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جنسی طور پر ہراساں کرنا ایک عام بات بن گئی ہے؟

پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب بھر میں 895 بدفعلی، جبکہ 424 زیادتی کے کیسز تھانوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہوس کا نشانہ بننے والے 6 بچے اور 5 بچیوں کو قتل کیا گیا۔

کم سن بچے اور بچیاں غیرمحفوظ

لاہور میں رپورٹ ہونے والے 153 کیسز میں ملزمان کا چالان پیش کیا گیا ہے جبکہ 40 مقدمات میں تفتیش جاری ہے۔ اِس کے علاوہ 1 کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ 25 مقدمات کو تفتیش کے بعد منسوخ کردیا گیاہے۔ صوبہ بھر میں 1062 کیسز میں چالان پیش کیا گیا ہے 174 مقدمات زیرتفتیش ہیں جبکہ 92 مقدمات کو منسوخ کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے لاہور کے علاقے گرین باگڑیاں میں 7 سالہ بچے پر اُس کے محلے داروں فراز اور اللہ دتہ نے خالی مکان میں جنسی تشدد کیا۔ ملزمان نے شناخت چھپانے کے لیے بچے کو چھریوں کے وار کر کے قتل کردیا۔ بعد ازاں ملزم فراز 7 سالہ بچے احسان کی لاش لے کر اس کے گھر پہنچا اور واقعے کو ٹریفک حادثہ قرار دینے کی کوشش کی۔ اسی دوران علاقہ مکینوں نے پولیس کو اطلاع کردی۔

یہ بھی پڑھیے

جنسی تشدد کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی

متعلقہ تحاریر