حکومت نے پینشنرز کے لیے مشکلات پیدا کردیں

اب پینشن کے حصول کے لیے بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دے دی گئی ہے۔

حکومتِ پاکستان نے پینشن وصول کرنے والے افراد پر ایک نئی شرط لاگو کردی ہے جس کے مطابق اب پینشنرز کو رواں برس مارچ کے مہینے تک اپنے پینشن اکاؤنٹ کی بائیومیٹرک تصدیق لازمی کرانا ہوگی بصورت دیگر پینشن ملنی رک جائے گی۔

وفاقی حکومت نے ایک سرکلر بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان میں پینشن ڈائریکٹ کریڈٹ کا نظام لاگو کردیا گیا ہے۔ اِس نظام کے تحت ہر پینشنر کو اس کے ذاتی بینک اکاونٹ میں ہی پینشن منتقل ہوگی اورجوائنٹ بینک اکاؤنٹ میں پینشن ٹرانسفر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

سرکلرکے مطابق پینشنر کو ہرسال مارچ اوراکتوبرمیں اپنے زندہ ہونے کے ثبوت کے طورپرلائف سرٹیفکیٹ جمع کروانے کے ساتھ بینک میں بائیو میٹرک کروانا ہوگی۔ جو پینشنریہ قواعد نہیں مانے گا اس کی پینشن کی ادائیگی بند کردی جائے گی۔ فننانس ڈویژن کے سرکلرکے مطابق مسلسل بینک سے 6 ماہ تک پینشن نہ نکلوانے والے پینشرز کا بینک اکاونٹ غیرفعال کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کے راست ڈیجیٹل پروگرام کی عالمی سطح پر تعریف

سرکلرمیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ نئے پینشنرز جو ماہانہ تنخواہ بینک اکاونٹس کے ذریعے وصول کر رہے تھے انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن کی کے لیے الگ سے نیا اکاونٹ کھولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وہ پہلے سے موجود اکاؤنٹ کے ذریعے پینشن وصول کر سکیں گے اگریہ اکاؤنٹ بائیو میٹرک نہیں ہے تو اسے مارچ تک بائیو میٹرک کرانا ہوگا۔ اگر پینشنر بیماری، بڑھاپے یا معذوری کے سبب پیش نہیں ہوسکے گا تو فیڈرل ٹریثری رولز کے تحت اسے ہر 6 ماہ بعد اپنے زندہ ہونے کا لائف سرٹیفکیٹ ثبوت کے طور پرپیش کرنا ہوگا۔

نوٹیفکیشن

سرکلر کے مطابق اگر کوئی پینشنر اپنے زندہ ہونے کا لائف سرٹفکیٹ پیش نہیں کرے، بائیو میٹرک تصدیق نہیں کروائے یا مسلسل 6 ماہ تک اپنے اکاونٹ سے پینشن نہیں نکلوائے تو اس کی پینشن بند کر کے اس کی تصدیق کی جائے گی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ زیادہ عمر کو پہنچ کرانگلیوں کے نشان مٹ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان ضعیف العمر افرد کے لیے شناختی کارڈز کی تجدید نہیں کرتی کیونکہ اُن کی انگلیوں کے نشانات واضح نہیں ہوتے۔ لیکن اِس کے برعکس حکومت نے اب یہ شرط لاگو کر دی ہے کہ یہی ضعیف افراد بایو میٹرک تصدیق کے بعد ہی اپنی پینشن وصول کرسکتے ہیں۔

ضعیف العمر افراد کو سہولت دینے کے بجائے حکومت پاکستان نے ان کے لیے ایک نئی پریشانی پیدا کردی ہے کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگوں کے فنگر پرنٹس بدل جانے کی وجہ سے ان کی بائیو میٹرک تصدیق نہیں ہوسکتی۔

متعلقہ تحاریر