گوگل اور فیس بک اب خبریں خریدیں گے

گوگل اور فیس بک خبروں کی اشاعت کے لیے اُن ذرائع ابلاغ کو رقم ادا کریں گے جن کی خبریں وہ اپنے پلیٹ فارم پر شائع کر رہے ہیں۔

آسٹریلیا نے بدھ کے روز ذرائع ابلاغ سے متعلق ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت گوگل اور فیس بک خبروں کی اشاعت کے لیے اُن ذرائع ابلاغ کو رقم ادا کریں گے جن کی خبریں وہ اپنے پلیٹ فارم پر شائع کر رہے ہیں۔

منگل کے روز سینیٹ سے ترامیم کے بعد بل بدھ کے روز ایوان زیریں بھیجا گیا تھا۔ نئے قانون ‘نیوز میڈیا اینڈ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز مینڈیٹری بارگیننگ کوڈ’ کے تحت گوگل اور فیس بک کو گوگل سرچ اور فیس بک کی فیڈ پر شائع ہونے والی خبروں کے لیے پبلشر کے ساتھ لائسنس سازی کے معاہدوں پر بات چیت کرنی ہوگی۔

آسٹریلیا اور انٹرنیٹ ٹائٹنز کے درمیان یہ تنازعہ تقریباً 6 ماہ پرانا ہے جس پر اب قانون سازی کی گئی ہے۔

آسٹریلیا کے سب سے بڑے پبلشرز کے ساتھ معاہدے کا تخمینہ 47 ملین ڈالرز سے زیادہ لگایا گیا ہے۔ ایک موقع پر گوگل نے دھمکی بھی دی تھی کہ وہ اپنی تلاش کی نتائج کو آسٹریلیا میں نہیں دکھائے گا۔

اسی طرح فیس بک نے بھی آسٹریلیا میں پانچ روز کے لیے فیڈز سے خبروں کو ختم کرنے کا اقدام اٹھایا تھا۔ فیس بک کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے کے اختتام سے قبل آسٹریلیا میں خبروں کی بحالی شروع کردے گی۔

یہ بھی پڑھیے

واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی نہ ماننے والوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

نیا آسٹریلوی قانون دنیا بھر میں اسی طرز کی قانون سازی کی ترغیب دے گا کیونکہ حکومتیں میڈیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول کو مدنظر رکھتی ہیں۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ وہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ویب کمپنیوں کی آمدنی کو تخلیق کاروں اور میڈیا کے ساتھ زیادہ منصفانہ انداز میں تقسیم کیا جائے۔

برطانیہ اور یورپی یونین کے وزراء نے مستقبل کی قانون سازی کے لیے آسٹریلیا کی مثال کو متاثر کن قرار دیا ہے۔

متعلقہ تحاریر