فیمنسٹ صحافی کی صنفی منافرت

اسد طور نے شفا یوسفزئی پر ذاتی الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے فوجی افسران کے ساتھ ہیلی کاپٹر اور گاڑیوں میں گھومتی ہیں۔

اسلام آباد کے ایک صحافی اسد علی طور نے اپنے ایک وی لاگ میں ہم نیوز کے خاتون اینکر شفا یوسفزئی پر ذاتی نوعیت کے الزامات لگائے ہیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔

شفایوسفزئی ہم نیوز پر مارننگ شو کی میزبانی کرتی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اپنے شو میں عمران خان کے بیٹے سے متعلق غلط خبر دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کے بڑے بیٹے قاسم خان نے برسٹل یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں ماسٹر کرلیا ہے جبکہ یونیورسٹی نے تردید کردی تھی کہ وہاں ایسا کوئی ڈگری پروگرام نہیں ہے۔

شفا یوسفزئی نے اپنے پروگرام میں قاسم کو عمران خان کا بڑا بیٹا کہا تھا جبکہ ان کے بڑے بیٹے کا نام سلیمان خان ہے۔ عمران خان کے بیٹے سلیمان خان کی عمر 24 سال جبکہ قاسم خان کی عمر 21 برس ہے۔

اپنی ویڈیو میں اسد طور نے شفا یوسفزئی کی اسی غلطی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جس اینکر پرسن کو اتنا بھی نہیں پتہ اسے ہم نیوز کی انتظامیہ نے اسکرین دی ہوئی ہے۔ انہوں نے شفا یوسفزئی کو چینل سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اسد طور نے شفا یوسفزئی پر ذاتی الزامات لگائے اور کہا کہ وہ اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے فوجی افسران کے ساتھ ہیلی کاپٹر اور گاڑیوں میں گھومتی ہیں۔

انہوں نے شفا یوسفزئی کے لیے بندر اور مداری کی اصطلاح بھی استعمال کی اور کہا کہ اگر بندر اچھا ناچ لیتے ہوں تو کیا آپ انہیں اسکرین پر بٹھا دیں گے؟ اور اگر بندر کو اسکرین پر لانا اتنا ہی ضروری ہے تو اسے مداری اچھا دیجیے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پدی کیا پدی کا شوربہ

اس وی لاگ کے بعد سے اسد طور کر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ایک اور خاتون اینکر پرسن علینا شگری نے اسد طور کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ہم میں سے کسی کو بھی اس قسم کی چیزیں سننے کا شوق نہیں ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے وابستہ صحافی حسن خاور نے لکھا کہ یہ دیکھ کر انتہائی مایوسی ہوئی۔

مہوش اعجاز نے لکھا کہ اسد جھوٹ بولنا بند کردیں اور معذرت کریں۔

جی ٹی وی سے وابستہ خاتون صحافی تنزیلہ مظہر نے لکھا کہ اسد طور نے شفا یوسفزئی کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

جس پر اسد طور نے جواب دیا کہ انہوں نے شفا یوسفزئی پر الزامات نہیں لگائے بلکہ صحافی ہونے کی حیثیت سے اس کا ذکر کیا ہے۔

ملیکہ بخاری نے اسد طور کی جانب سے شفا یوسفزئی پر الزامات کی مذمت کی ہے۔

ادھر حال ہی میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عورت اس کا جنسی کردار یا ساکھ کچھ بھی ہو لیکن وہ قانون کے مساوی تحفظ کی حقدار ہے۔ کسی کو اس کے غیر اخلاقی کردار کی بنا پر اس پر حملہ کرنے یا اس کی رازداری کی خلاف ورزی کرنے کا حق نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر