کراچی میں ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری میں حکومت ناکام

کراچی میں اورنج لائن، ریڈ لائن، یلو لائن اور بلیو لائن 2 سال میں بننے تھے جنہیں 5 سال گزر جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔

کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے شہری سخت پریشان ہیں۔ شہر قائد میں سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کیے گئے منصوبے کئی سال گزر جانے کے بعد بھی مکمل نہیں ہوسکے ہیں۔ سندھ حکومت نے کئی مرتبہ اعلانات کیے مگر شہریوں کو ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں دے سکے۔

سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں بننے والے منصوبے اورنج لائن، ریڈ لائن، یلو لائن اور بلیو لائن 2 سال میں مکمل ہونے تھے جنہیں 5 سال گزر جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

”شہر ٹرانسپورٹ کے لحاظ سے مکمل تباہ ہوچکا ہے‘‘

وفاق کی جانب سے گرین لائن بنا کر صوبے کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا جس کا روٹ تقریباً بن چکا ہے لیکن سندھ حکومت کے منصوبے نہیں بن سکے۔ حکومت سندھ نے اعلان کیا تھا کہ میٹرو بس کراچی میں جلد چلے گی اور اس میں روزانہ ساڑھے 3 سے 4 لاکھ مسافر سفر کریں گے۔

اورنج لائن پروجیکٹ

کراچی ریپڈ سسٹم میں سب سے پہلے اورنج لائن پر کام شروع ہوا۔ یہ منصوبہ صوبائی حکومت تعمیرات کروا رہی ہے جو سب سے چھوٹا منصوبہ ہے لیکن 5 سال گزرنے کے باوجود سندھ حکومت 4  کلومیٹر کا روٹ بھی نہیں بنا سکی ہے۔

ریڈ لائن پروجیکٹ

ریڈ لائن منصوبے پر بھی اعلان کے باوجود کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے قرضہ لے کر بنایا جائے گا اور ذرائع کے مطابق قرضے کی منظور دے دی گئی ہے۔

ریڈ لائن منصوبے کا روٹ 26 کلومیٹر طویل ہوگا جو ماڈل کالونی سے شروع ہو کر نمائش پر ختم ہوگا لیکن اس منصوبے پر بھی تاحال کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔

یلو لائن اور بلیو لائن

کراچی میں یلو لائن اور بلیو لائن منصوبے پر بھی کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔ یلو لائن منصوبہ سندھ حکومت کو تعمیر کرانا تھا جو لانڈھی سے کورنگی کے راستے ہوتے ہوئے ریگل روڈ پر ختم ہونا تھا۔ اس روڈ کی لمبائی 26 کلومیٹر ہے۔

بلیو لائن منصوبہ بحریہ ٹاؤن سے شروع ہو کر ٹاور پر ختم ہونا تھا۔ یہ منصوبہ بحریہ ٹاؤن پرائیوٹ کمپنی کو بنانا تھا لیکن تاحال منصوبے پر کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔

گرین لائن منصوبہ کب شروع ہوگا؟

جولائی 2014 میں وفاقی حکومت کے اعلان کردہ گرین لائن بی آر ٹی پروجیکٹ پر 2016 میں کام شروع ہوا اور اس وقت یہ کہا گیا تھا کہ یہ منصوبہ 2018 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اس منصوبے کی تکمیل کی حتمی تاریخ ہمیشہ بڑھائی جاتی رہی ہے۔ اب اس منصوبے کی تکمیل کی نئی تاریخ جون 2021 بتائی جا رہی ہے جس کے لیے انفراسٹرکچر کی تعمیر سے لے کر آپریشن کے لیے بسوں کی فراہمی بھی وفاقی حکومت نے اپنے ذمے لی ہے۔

ذرائع کے مطابق جلد گرین بسیں کراچی پہنچا دی جائیں گی۔ ابتداء میں اس منصوبے کا تخمینہ 16 ارب روپے لگایا گیا تھا جو اب 20 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ وفاق کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرلی گئی ہیں اور اگست میں بسیں چل سکیں گی۔

صوبائی حکومت کا مؤقف

سندھ حکومت کی جانب سے کئی مرتبہ پریس کانفرنسز میں کراچی کو ٹرانسپورٹ کے حوالے سے تحفہ دینے کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن ان منصوبوں کو مکمل کرتے ہوئے سنجیدگی کا اظہار نہیں کیا جاتا۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ جلد یہ منصوبے مکمل کر لیے جائیں گے۔ اپنی پریس کانفرنس کے دوران اس کے ذمہ دار وفاق کو بھی قرار دے چکے ہیں کہ وفاق کی جانب سے فنڈ نہ ملنے کے باعث یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوسکے ہیں۔

اویس شاہ کا کہنا ہے کہ اورنج لائن منصوبہ جلد مکمل کیا جائے گا اور دیگر منصوبے بھی شروع کردیں گے۔ رواں سال کے آخر یا آئندہ سال اورنج لائن منصوبے پر کام مکمل ہوجائے گا۔ حکومت سندھ سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔

Balochsitan Express

2019 میں رمضان میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے کراچی میں ایک ہزار نئی بسیں لانے کا دعویٰ کیا تھا جو 40 مختلف روٹس پر چلائی جانی تھیں۔ ان میں سے 60 بسیں 2 ماہ میں اور پھر 200 بسیں 2 ماہ کے بعد لانے کے وعدے کیے گئے تھے۔

سندھ حکومت کی جانب سے ایک ماہ قبل الیکٹرانک بس سروس کا افتتاح کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ کا کہنا تھا کہ ابتداء میں 10 بسیں چلا رہے ہیں تاہم بعد میں انہیں بڑھا کر مزید بسیں لائی جائیں گی۔

ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز 360 کو بتایا کہ جس طرح حکومت سندھ سنجیدگی ظاہر کر رہی ہے اس حساب سے یہ منصوبے میری زندگی میں نہیں بن سکیں گے۔ ان منصوبوں کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو خود نگرانی کرنی ہوگی۔

شہریوں کا موقف

کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ صرف حکومت دعوے کرتی ہے۔ کراچی کو کبھی بھی ٹرانسپورٹ کا بہترین نظام نہیں ملے گا۔ شہریوں کو سہولت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن سندھ حکومت نے کراچی سے سوتیلی ماں جیسا سلوک رکھا ہوا ہے۔

متعلقہ تحاریر