کراچی ٹریفک پولیس کی عدالتی اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزیاں

معذور رکشہ ڈرائیور کے چالان جمع کرانے کے ایک ہفتے بعد بھی رکشہ ضبط کیا ہوا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹریفک پولیس کی رشوت خوری اور من مانیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ غریب معذور رکشہ ڈرائیور کا 550 روپے کا چالان جمع کرانے کے باوجود رکشہ ضبط کیا ہوا ہے۔

کراچی میں ٹریفک پولیس کی رشوت خوری پر ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس اور ڈی آئی جی ٹریفک بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ غریب معذور رکشہ ڈرائیور کا چالان جمع کرانے کے ایک ہفتے بعد بھی رکشہ ضبط کیا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ اسمبلی میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف قرارداد جمع

رکشہ ڈرائیور کا کہنا ہے کہ اگر یہ چالان کسی بااثر شخصیت کی اولاد یا ان کے ڈرائیور کا ہوتا تو اب تک وہاں کا سیکشن افسر سمیت تمام عملہ معطل ہوتا یا پھر ان کا تبادلہ کردیا جاتا۔ غریب شہری جب تک خودسوزی نہ کرے یا کوئی غلط قدم نہ اٹھائے تب تک کوئی ایکشن نہیں لیتا اور نہ ہی الیکٹرانک میڈیا یہ ظلم دکھاتا ہے۔

اس ضمن میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے ڈی آئی جی کراچی ٹریفک پولیس کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ضبط کیے گئے تمام 84 رکشوں کو چھوڑا جائے۔

خط میں عدالتی حکم کا بھی حوالے دیا گیا ہے کہ تمام غریب رکشہ ڈرائیورز کے رکشے چھوڑ دیے جائیں تاکہ غریب روٹی کھا سکیں۔

اس حوالے سے رکشہ ایسوسی ایشن کے رہنما عمران زیدی نے نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی روز سے پولیس غریب رکشہ ڈرائیورز کو پریشان کر رہی۔ معذور رکشہ ڈرائیور کا گزر بسر اسی رکشے سے ہوتا تھا۔ اس رکشے پر چالان کاٹ کر بند کردیا گیا ہے۔ کئی ڈرائیورز کے رکشے بند ہیں تاہم پولیس ان کے ساتھ انصاف کرے۔


انہوں نے مزید کہا کہ کئی مرتبہ وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ کو شکایت کی ہے۔ منگل کو سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے ہماری اپیل سنی ہے اور ڈی آئی جی کو خط لکھا ہے۔ اس کے جواب میں ابھی تک ڈی آئی جی ٹریفک نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام رکشے ان کے ڈرائیورز کے حوالے کیے جائیں تاکہ یہ اپنے گھروں کا چولہا جلا سکیں اور فاقہ کشی ختم ہو۔

متعلقہ تحاریر