حامد میر تقریر سے قبل میر شکیل الرحمٰن سے بات کر لیتے

جیو نیوز نے اپنے سب سے پرانے اور سب سے بڑے اینکر پرسن حامد میر کو آف ایئر کردیا ہے۔

پاکستان کے نجی نیوز چینل ’جیو‘ کے نامور شو ’کیپٹل ٹاک‘ کے میزبان اور معروف صحافی حامد میر کو آف ایئر کردیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین حامد میر کو مشورہ دے رہے ہیں کہ انہیں تقریر سے قبل اپنے چینل کے مالک میر شکیل الرحمٰن سے بات کرلینی چاہیے تھی۔

پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ادارے نے بغیر وجہ بتائے اپنے سب سے بڑے اور سب سے پرانے اینکر پرسن حامد میر کو آف ایئر کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن نے حامد میر کو فون کر کے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

اس پابندی کی وجہ بظاہر حامد میر کی تقریر ہے جو انہوں نے اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج میں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

صحافیوں کو میڈیا مالکان کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت

ادھر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں حامد میر نے لکھا کہ مجھ پر ماضی میں دو مرتبہ پابندی لگائی گئی اور دو مرتبہ ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہا لیکن آئین میں دیے گئے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے سے نہیں رُکا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے حامد میر پر پابندی کے معاملے پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اس طرح کے فیصلے نشریاتی ادارہ ہی کرتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ کس نشریاتی ادارے نے کیا پروگرام نشر کرنا ہے اور اس کی ٹیم کیا ہوگی یہ فیصلہ ادارے خود کرتے ہیں۔

فواد چوہدری نے ادارے کے اندرونی فیصلوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ تمام ادارے آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنی پالیسی کے خود ذمہ دار ہیں۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے جیو نیوز کے حامد میر کو آف ایئر کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ صحافتی تنظیم نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کی پابندی حکومت کی جانب سے آزادی اظہار رائے اور صحافیوں کے تحفظ کے دعووں کی تردید کرتی ہے۔

یاد رہے کہ جمعے کے روز پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافی و یوٹیوبر اسد علی طور پر تشدد کے خلاف احتجاج میں حامد میر نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد سے وہ سوشل میڈیا پر زیربحث ہیں۔

صحافیوں کو میڈیا مالکان کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت
TWITTER/@NaveedulHaqPak

گذشتہ دنوں ٹوئٹر پر حامد میر کی گرفتاری کے لیے ٹرینڈ بھی چلا تھا اور صارفین کی بڑی تعداد ’اریسٹ حامد میر‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹ کر رہی تھی۔

سوشل میڈیا صارفین نے حامد میر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی تقاریر کرنے سے پہلے انہیں اپنے چینل کے مالک سے اجازت لینی چاہیے۔ حامد میر کا شمار پاکستان کے بہترین اینکر پرسنز اور صحافیوں میں ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود چینل کے مالک نے انہیں آف ایئر کرنے سے پہلے سوچا تک نہیں۔ اس سے ایک مرتبہ پھر ثابت ہوگیا ہے کہ ملازم کتنا ہی بہتر کیوں نہ ہو وہ مالک کے سامنے محض ملازم ہی ہوتا ہے۔

حامد میر کا پاکستان کے نامور نیوز چینل ’جیو‘ پر نشر ہونے والا پروگرام ’کپٹل ٹاک‘ ملک کے سرفہرست ٹاک شوز میں سے ایک ہے۔ اس پروگرام کا آغاز 2002 میں ہوا تھا اور اس وقت سے لے کر اب تک یہ پروگرام نشر کیا جارہا ہے۔ حامد میر کو 2018 میں جیو نیوز سے علیحدگی اختیار کی تھی لیکن یہ پروگرام بند نہیں ہوا تھا بلکہ دوسرے میزبان کے ساتھ جاری رہا تھا۔ جب حامد میر نے دوبارہ جیو نیوز میں شمولیت اختیار کی تھی تو اسی پروگرام کی میزبانی شروع کی تھی۔

متعلقہ تحاریر