حامد میر تقریر سے قبل میر شکیل الرحمٰن سے بات کر لیتے
جیو نیوز نے اپنے سب سے پرانے اور سب سے بڑے اینکر پرسن حامد میر کو آف ایئر کردیا ہے۔

پاکستان کے نجی نیوز چینل ’جیو‘ کے نامور شو ’کیپٹل ٹاک‘ کے میزبان اور معروف صحافی حامد میر کو آف ایئر کردیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین حامد میر کو مشورہ دے رہے ہیں کہ انہیں تقریر سے قبل اپنے چینل کے مالک میر شکیل الرحمٰن سے بات کرلینی چاہیے تھی۔
پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ادارے نے بغیر وجہ بتائے اپنے سب سے بڑے اور سب سے پرانے اینکر پرسن حامد میر کو آف ایئر کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن نے حامد میر کو فون کر کے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
اس پابندی کی وجہ بظاہر حامد میر کی تقریر ہے جو انہوں نے اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج میں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
صحافیوں کو میڈیا مالکان کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت
ادھر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں حامد میر نے لکھا کہ ’مجھ پر ماضی میں دو مرتبہ پابندی لگائی گئی اور دو مرتبہ ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہا لیکن آئین میں دیے گئے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے سے نہیں رُکا۔‘
Nothing new for me.I was banned twice in the past.Lost jobs twice.Survived assassination attempts but cannot stop raising voice for the rights given in the constitution.This time I m ready for any consequences and ready to go at any extent because they are threatening my family. https://t.co/82y1WdrP5S
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) May 31, 2021
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے حامد میر پر پابندی کے معاملے پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اس طرح کے فیصلے نشریاتی ادارہ ہی کرتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’کس نشریاتی ادارے نے کیا پروگرام نشر کرنا ہے اور اس کی ٹیم کیا ہوگی یہ فیصلہ ادارے خود کرتے ہیں۔‘
کس نشریاتی ادارے نے کیا پروگرام نشر کرنا ہے اوراس کی ٹیم کیا ہوگی یہ فیصلہ ادارے خود کرتے ہیں، ہمارا اداروں کے اندرونی فیصلوں سے کوئ تعلق نہیں تمام ادارے آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنی پالیسی بنانے کے خود ذمہ دار ہیں۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 31, 2021
فواد چوہدری نے ادارے کے اندرونی فیصلوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’تمام ادارے آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنی پالیسی کے خود ذمہ دار ہیں۔‘
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے جیو نیوز کے حامد میر کو آف ایئر کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ صحافتی تنظیم نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس طرح کی پابندی حکومت کی جانب سے آزادی اظہار رائے اور صحافیوں کے تحفظ کے دعووں کی تردید کرتی ہے۔‘
یاد رہے کہ جمعے کے روز پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافی و یوٹیوبر اسد علی طور پر تشدد کے خلاف احتجاج میں حامد میر نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد سے وہ سوشل میڈیا پر زیربحث ہیں۔

گذشتہ دنوں ٹوئٹر پر حامد میر کی گرفتاری کے لیے ٹرینڈ بھی چلا تھا اور صارفین کی بڑی تعداد ’اریسٹ حامد میر‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹ کر رہی تھی۔
سوشل میڈیا صارفین نے حامد میر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی تقاریر کرنے سے پہلے انہیں اپنے چینل کے مالک سے اجازت لینی چاہیے۔ حامد میر کا شمار پاکستان کے بہترین اینکر پرسنز اور صحافیوں میں ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود چینل کے مالک نے انہیں آف ایئر کرنے سے پہلے سوچا تک نہیں۔ اس سے ایک مرتبہ پھر ثابت ہوگیا ہے کہ ملازم کتنا ہی بہتر کیوں نہ ہو وہ مالک کے سامنے محض ملازم ہی ہوتا ہے۔
حامد میر کا پاکستان کے نامور نیوز چینل ’جیو‘ پر نشر ہونے والا پروگرام ’کپٹل ٹاک‘ ملک کے سرفہرست ٹاک شوز میں سے ایک ہے۔ اس پروگرام کا آغاز 2002 میں ہوا تھا اور اس وقت سے لے کر اب تک یہ پروگرام نشر کیا جارہا ہے۔ حامد میر کو 2018 میں جیو نیوز سے علیحدگی اختیار کی تھی لیکن یہ پروگرام بند نہیں ہوا تھا بلکہ دوسرے میزبان کے ساتھ جاری رہا تھا۔ جب حامد میر نے دوبارہ جیو نیوز میں شمولیت اختیار کی تھی تو اسی پروگرام کی میزبانی شروع کی تھی۔