پشاور تا طورخم تباہ حال سفاری ریلوے ٹریک حکومتی توجہ کا منتظر

92 پلوں پر تعمیر کیا گیا تاریخی ریلوے ٹریک 2007 کی تباہ کن بارشوں کے دوران ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا تھا۔

پشاور تا طورخم خیبر سفاری ریلوے ٹریک مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خاستہ خالی و جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ جنوبی ایشیاء کا یہ عجوبہ حکومت کی نظرکرم کا منتظر ہے۔

پشاور کو درہ خیبر کے راستے طورخم سرحد کے ساتھ ملانے والی خیبر سفاری ٹرین کی پٹری 1920 سے 1926 کے درمیان بچھائی گئی تھی۔ 42 کلومیٹر طویل یہ ٹریک خیبر کے سنگلاخ پہاڑوں میں 34 سرنگیں کھود کر بچھائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کے بعد راولپنڈی میں بھی آگ 4 دُکانوں اور 15ڈھابوں کو کھا گئی

حکومت پنجاب کا ایک اور احسن قدم، لاہور عجائب گھر میں سکھ گیلری قائم

پشاور سے طورخم سرحد تک اس ٹریک پر 92 پل تعمیر کئے گئے۔ جنوبی ایشیاء کے اس عجوبے کا بیشتر حصہ 2007 کی طوفانی بارشوں سے تباہ ہو گیا تھا۔

ایک  سنہری دور تھا جب ضلع خیبر کو ہفتہ وار خیبر سفاری ٹرین ملکی و بین الاقوامی سیاحوں کو لیکر تاریخی درہ کا دورہ کرتی تھی۔ تاہم بعد میں 2007 کی تباہ کن سیلاب و بارش کی وجہ سے تاریخی ریلوے ٹریک کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا اور دوسرا امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے سفاری ٹرین سروس کو معطل کر دیا گیا۔

پشاور کے سنگم پر واقع ضلع خیبر میں بہت سے سیاحتی و تاریخی مقامات ہیں۔ صوبائی حکومت کی سیاحتی ویژن کے مطابق ٹرین ٹریک کی تعمیر و بحالی سے افغانستان اور وسطی ایشیاء ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کئی گناہ بڑھ سکتی ہے۔ تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے ابھی تک ٹریک کی بحالی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

جبکہ صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت کے اعلانات کے پیش نظر صوبے بھر میں سیاحت کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے ، عملی اقدامات کہیں دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ تازہ مثال تو یہ ریلوے ٹریک ہے جس کے بند ہونے سے سیاحت کا ایک دروازہ بند ہو گیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ جلد از جلد اس ٹریک کو بحال کرے تاکہ سیاحت سے جمع ہونے والا ریونیو دوبارہ شروع ہوسکے۔

متعلقہ تحاریر