این اے 133 کا ضمنی انتخاب، ووٹ خریدنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ووٹ خریدنے کے عمل میں جو کوئی بھی ملوث ہے الیکشن کمیشن اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔

لاہور کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل 5 دسمبر کو ہوگا تاہم مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ووٹوں کی خریداری کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔
ایک مبینہ ویڈیو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کی ہے جس میں (ن) لیگ کی امیدوار شائستہ پرویز ملک کے بینرز لگے ہوئے ہیں ۔ دفتر میں لگی ہوئی ٹیبل کے ایک جانب کرسیوں پر دو افراد بیٹھے ہیں جنہوں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے ماسک پہن رکھے ہیں۔ جس سے بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے دفتر میں ووٹ خریدنے کا عمل جاری ہے۔ ٹیبل پر ہزار ہزار روپے کے نوٹ رکھے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
دفتر میں ایک جانب چند ایک خواتین موجود ہیں جو قرآن پر حلف دے کر پیسے وصول کرتی ہیں اور چلے جاتی ہیں ۔ ویڈیو بنانے والا شخص ایک دروازے کے عقب میں کھڑا ہو کر ویڈیو بنا رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” یہ ہے مسلم لیگ ن کی جمہوریت اور ووٹ کو عزت دینا۔ یہ بے شرم ٹولا ہے جس نے ہر صورت دو نمبری کرنی ہے۔”
یہ ہے مسلم لیگ ن کی جمہوریت اور ووٹ کو عزت دینا۔ یہ بے شرم ٹولا ہے جس نے ہر صورت دو نمبری کرنی ہے pic.twitter.com/eqSsijCLlM
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) November 27, 2021
کرائم ورلڈ نامی ٹوئٹر صارف نے پیپلز پارٹی کی جانب سے ووٹ خریدنے کی مبنیہ ویڈیو شیئر کی ہے۔
ن لیگ کا پیپلز پارٹی پر #NA133 میں دو ہزار روپے کے عوض ووٹ خریدنے کا الزام۔ مبینہ ویڈیو بھی سامنے آگئی#PPP#PMLN#Lahore pic.twitter.com/uvtpvghzb8
— Crime World (@CrimeWorld5) November 27, 2021
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈسکہ کا ضمنی انتخاب ہو یا این اے 133 کے ضمنی انتخاب کا معاملہ ہو دھاندلی کا عنصر نمایاں ہوتا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں لوگوں سے قرآن پر ہاتھ رکھوا کر حلف لیا جارہا ہے اور اس کے عوض پیسے دیے جارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو اس ساری صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے اور ایکشن لینا چاہیے ، جو کوئی بھی اس میں ملوث ہے اس کے خلاف اور اس کی پارٹی کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ نہیں تو جیسے ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگے تھے 5 دسمبر کو بھی ہونے والے انتخابات کی شفافیت پر انگلیاں اٹھیں گی۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ایک دوسرے کے خلاف ووٹ خریدنے کی تحریری شکایات درج کرائی گئی ہیں۔