یو اے ای میں جنسی تعلقات اور شراب سے متعلق اسلامی قوانین میں نرمی
متحدہ عرب امارات میں نئے بنائے گئے قوانین کا نفاذ 2 جنوری 2022 سے ہوگا۔
متحدہ عرب امارات نے اسلامی قوانین میں نرمی کرتے ہوئے غیرشادی جوڑوں کو رضا مندی سے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہنے اور شراب کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
ایک نئے اور تازہ ترین وفاقی قانون کے تحت 21 سال سے کم عمر کے افراد کو شراب کی فروخت اور مشروب پینے کی ترغیب دینے پر پابندی ہوگی۔ اگر کوئی شخص 21 سال سے کم عمر کے نوجوان کو الکوحل فروخت کرے گا اس کے خلاف حد نافذ کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
خواتین ہمنوا خواتین کے ساتھ حج کے لیے رجسٹریشن کرا سکتی ہیں، سعودی حکومت
مودی کے دورِ حکومت میں ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں، بھارتی صحافی
وفاقی حکومت کی جانب سے بنائے گئے نئے قوانین 2 جنوری 2022 سے نافذالعمل ہوں گے۔
View this post on Instagram
نئے قوانین خواتین، گھریلو عملے اور عوامی تحفظ کو بہتر طریقے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
اب تک کی بڑی تبدیلیوں میں شادی سے پہلے کے جنسی تعلقات اور شراب نوشی کو مجرمانہ قرار دینا، اور نومبر 2020 میں نام نہاد "غیرت کے نام پر قتل” کی دفعات کو منسوخ کرنا شامل ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "کسی بھی جوڑے کو شادی کے بغیر بچہ پیدا کرنے کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ شادی کرے یا اکیلے یا مشترکہ طور پر بچے کو تسلیم کرے اور اس ملک کے قوانین کے مطابق بچے کو شناختی کاغذات اور سفری دستاویزات فراہم کرے۔”
نئے قانون کے تحت اگر والدین بچے کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو دو سال قید کے ساتھ ایک فوجداری مقدمہ بھی چلایا جائے گا۔
متحدہ عرب امارات نے یہ اصلاح رواں ماہ متعارف کرائی ہے جوکہ ایک نیا سیکولر فیملی لا – جس کا مقصد قانون کو تارکین وطن کے لیے زیادہ پرکشش بنانا ہے۔