کامران خان کے وزیراعظم عمران خان سے اختلافات سامنے آگئے
سلیم صافی کو یوٹیوب چینل کیلیے انٹرویو دیتے ہوئے کامران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔
سینئر صحافی سلیم صافی نے اپنے یوٹیوب چینل کے لیے اینکرپرسن کامران خان کا انٹرویو لیا، انہوں نے کامران خان سے پوچھا کہ پہلے وہ عمران خان کے حامی تھے لیکن اب وہ موجودہ حکومت اور عمران خان کے ناقد کیوں بن گئے ہیں؟
عمران خان سے متعلق کامران خان کے خواب کیسے ٹوٹ گئے؟
کامران خان نے ڈٹ کر عمران خان حکومت کو کیوں سپورٹ کیا اور اب ڈٹ کر تنقید کیوں کررہے ہیں؟ ۔
کیا کامران خان اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر عمران خان کو سپورٹ کررہے تھے؟۔@AajKamranKhan #PTIGovernment #ImranKhan https://t.co/SPcp69Yejh pic.twitter.com/EUCuATzGxW— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) December 17, 2021
کامران خان نے سلیم صافی کو جواب دیا کہ ہم نے بہت امیدوں سے پی ٹی آئی اور عمران خان کو ووٹ دیا تھا اور ہماری توقع تھی کہ یہ پچھلی تمام حکومتوں سے زیادہ اچھی کارکردگی دکھائیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیے
کامران خان پر بےبنیاد الزامات، اسد طور صحافی کے بجائے چڑی مار نکلے
ایک اور صحافی نے میڈیا مالکان کی استحصالی پالیسیز کو بے نقاب کردیا
کامران خان کا کہنا تھا کہ جیسے وزیراعظم عمران خان کی ضد ہے کہ وہ پنجاب میں عثمان بزدار ہی کو وزیراعلیٰ رکھیں گے، اس کے علاوہ پنجاب میں باقی طرز حکمرانی بھی ٹھیک نہیں رہا، 6 آئی جی تبدیل کردئیے گئے، 6 چیف سیکرٹری تبدیل کردئیے گئے۔
کامران خان نے کہا کہ وزیراعظم نے یہی طرز حکمرانی وفاق میں بھی اپنایا جس میں انہوں نے ہر چند ماہ بعد کسی نہ کسی اہم سیکرٹری کو تبدیل کردیا، پھر اپنی ہی ٹیم پر ان کا اعتماد خراب ہوجاتا تھا، تین وزرائے خزانہ تبدیل ہوئے، چھ سیکرٹری خزانہ تبدیل ہوگئے، بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چھ سربراہ تبدیل ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ان سب باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی فیصلہ سازی ناپختہ ہے جس سے ملک کو نقصان ہوا، اس طرح پالیسی کی سمت درست نہیں ہوسکی اور آسان ترین معاملات کو بھی مشکل بنا دیا گیا۔
کامران خان نے کہا کہ گیس، پیٹرولیم، بجلی تمام توانائی کے مسائل خراب ہوتے چلے گئے، گردشی قرضے دوگنے ہوگئے، تو اس سب کی ذمہ داری کپتان کو لینا ہوگی۔