خراب کارکردگی پر بیوروکریٹس کی سروس ختم کردی جائیگی، شہزاد ارباب

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ نے تفصیلی ٹویٹ میں بتایا کہ سول سروسز اصلاحات کرکے پورے اسٹرکچر میں اہم تبدیلیاں کردی ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سول سروسز اصلاحات آسان نہیں تھیں لیکن ہم نے اپنے عزم کے ساتھ اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کیا اور کئی تبدیلیاں شروع کیں۔

انہوں نے لکھا کہ وزیراعظم کے ساتھ وزرا نے سنہ 2021 تا 2023 کارکردگی کے معاہدوں پر دستخط کیے، وفاقی وزرا اور ان کی ٹیمز نے ایک جامع منصوبہ بندی کی جس پر بہت اچھے انداز میں کام ہو رہا ہے اور اسے مانیٹر بھی کیا جا رہا ہے۔

شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے پبلک سیکٹر میں اپنی نوعیت کا پہلا پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سول سرونٹس کے لیے روٹیشن پالیسی نافذ کی، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام صوبوں کے افسران کے درمیان تقرریاں اور تبادلے ہوں تاکہ کام کا بہتر تجربہ ہوسکے۔

معاون خصوصی شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ سی ایس ایس امتحان کے لیے اسکریننگ ٹیسٹ متعارف کروایا گیا، اس سے ہزاروں امیدواروں کا وقت بچے گا اور آئی ٹی سسٹم کے تحت رزلٹ کے حوالے سے رابطہ آسان ہوسکے گا۔

ایچ آئی آئی ایم ایس سسٹم متعارف کیا گیا جہاں تمام سول سرونٹس اپنی تعلیمی قابلیت اور تکنیکی مہارت درج کریں گے، ان کے تبادلوں کے فیصلے پورٹل میں موجود ڈیٹا کے ذریعے کیے جائیں گے۔

سول سروسز اصلاحات کے تحت وفاقی حکومت کے ملازمین کی تربیت شروع ہوچکی ہے، اس وقت 28 ہزار میں سے 21 ہزار ملازمین کے پورے کیریئرز میں کوئی تربیتی منصوبہ شامل نہ تھا۔

شہزاد ارباب نے مزید لکھا کہ ڈائیکٹری ریٹائرمنٹ قوانین متعارف کروائے گئے جو کہ 20 سالہ سروس میں کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔

یہ جائزہ ایک خودمختار بورڈ کی جانب سے لیا جائے گا، جن افسران کی کارکردگی خراب ہوگی انہیں سروس سے برطرف کردیا جائے گا، صرف اچھے ریکارڈ کے حامل اور کام کرنے والے افسران سروس کا حصہ رہیں گے۔

متعلقہ تحاریر