نور قتل کیس، پولیس نے اعلامیہ جاری کردیا، تفتیش میں نقائص کی بھرمار
ملزم ظاہرجعفر کا ڈی این اے اس کی جلد کی صورت میں مقتولہ کے ناخنوں میں پایا گیا۔
20جولائی کو اسلام آبادکے رہائشی سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کے لرزہ خیز قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف کیس سے متعلق اسلام آباد پولیس نے نقائض سے بھرپور واضح اعلامیہ جاری کردیا۔
آئی جی اسلام آباد پولیس نےگذشتہ روز ہونے والی سماعت اور میڈیا رپورٹس پر بریفنگ کیلئے اجلاس بلایا ، اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشن ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ، ایس پی انویسٹی گیشن ، ڈی ایس پی لیگل، انویسٹی گیشن آفیسر اور چیف پراسیکیوٹر شریک ہوئے، آئی جی اسلام آباد کو مقدمے کی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
نورمقدم قتل کیس: عدالتوں کی تضحیک کرتا ہوا سفاک قاتل
نور مقدم قتل کیس کو لٹکانے کے لیے ملزم ظاہر جعفر کے ہتھکنڈے کارگر ثابت
𝗨𝗽𝗱𝗮𝘁𝗲 𝗼𝗻 𝗡𝗼𝗼𝗿 𝗠𝘂𝗾𝗮𝗱𝗱𝗮𝗺 𝗖𝗮𝘀𝗲 👇#Noormuqaddam #IslamabadPolice pic.twitter.com/zPCrefhvKx
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 25, 2022
اسلام آباد پولیس کی جانب سے آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارات ہونےو الے اجلاس کے اعلامیہ کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پر جاری کردہ واضح اعلامیہ میں پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اس سے زیادتی کی گئی، مقتولہ نے قتل سے قبل اپنی جان بچانے کی ہرممکن کوشش کی، ملزم ظاہرجعفر کا ڈی این اے اس کی جلد کی صورت میں مقتولہ کے ناخنوں میں پایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملزم کی قمیص پر مقتولہ کا خون موجود تھا، اس کی تصدیق ڈی این اے رپورٹ نے بھی کی تاہم ملزم کی پینٹ پر کوئی خون کا دھبہ نہیں تھا ، وقوعے سے سوئس چاقو بھی قبضے میں لیا گیا جس سے نورمقدم کو قتل کیا گیا، اعلامیہ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق اس چاقو کے بلیڈ اور ہینڈل پر موجود خون مقتولہ کا ہی تھا ، جائے وقوعہ سے آہنی مکا بھی برآمد ہوا جس سے نورمقدم پر حملہ کیا گیا تھا وہ بھی مقتولہ کے خون سے آلودہ تھا ۔ آئی جی اسلام آباد نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ نورمقدم کیس کو بہترین طریقے سے فالو کیا جائے، کیس کی تمام کارروائی سے باقاعدگی سے مجھے مطلع کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا ظاہر جعفر قتل کے مرکزی ملزم کی حیثیت سے اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہے ۔ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں کی گئی، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر نے جرح کے دوران بتایا کہ گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی پینٹ کو نہ خون لگا ہوا تھا اور نہ ہی چاقو پر ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس تھے، تفتیش میں ہمسائیوں اور کسی چوکیدار کا بیان نہیں لیا اور نہ ہی گھر کے اردگرد کیمروں کی ریکارڈنگ لی گئی۔