مسابقتی کمیشن نے ہائیر اور ڈاؤلنس پر 1 ارب 19 کروڑ کا جرمانہ عائد کردیا

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے حکام کا کہنا ہے دونوں کمپنیوں نے صارفین کو نقصان پہچانے کے لیے آر پی ایم ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی کی۔

مسابقتی کمیشن کا کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں اور صارفین کا استحصال کرنے پر ہائیر اور ڈاؤلنس پر ایک ارب 19 کروڑ روپے کا بھاری جرمانہ عائد کردیا۔

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے کمپٹیشن ایکٹ، 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر ہائیر پر ایک ارب روپے اور ڈاؤلنس / ڈیل پر دس کروڑ رپے کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا۔ دونوں کمپنیاں اپنے ڈیلرز کے ساتھ ممنوعہ ری سیل پرائس مینٹیننس کے معاہدے میں ملوث تھیں جو کہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 (2) (a) کے تحت پرائس فِکسنگ کی ایک شکل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ملک میں ایک مہینے کا پیٹرول اور ڈیزل ذخیرہ کرلیا، وفاقی وزیر توانائی

جعلی شناختی کارڈز سے کاروباری لین دین، فیٹف کو کیا جواب دیں؟

چیئرپرسن راحت کونین حسن اور ممبر مجتبیٰ احمد لودھی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے آرڈر میں کہا کہ آر پی ایم کمپٹیشن ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔

آرڈر کے مطابق ڈاولنس / ڈیل کی پوری کاروائی کے دوران تعاون اور کمپلائنس پر مبنی طرزِ عمل پر بینچ نے نرم رویہ اپنایا اور جرمانے کو دس کروڑ روپے تک محدود کر دیا ، جو کمپنی کے مالی سال 2020-21 کے سالانہ ٹرن اوور کا 1% سے زیادہ نہیں۔

جبکہ، ہائیر کمپنی کا پوری کارروائی کے دوران طرزعمل انتہائی غیر سنجیدہ تھا۔ اس کے غیر سنجیدہ طرزعمل کے پیشِ نظر بینچ نے ایک ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا، جو کمپنی کے مالی سال 2020-21 کے سالانہ ٹرن اوور کا 3% سے زیادہ نہیں۔

کمیشن نے کمپٹیشن ایکٹ کی دفعہ 37(1) کے تحت "الیکٹرانک آلات کے مینوفیکچررز، ڈسٹری بیوٹرز/ڈیلرز اور ان کی متعلقہ تجارتی انجمنوں” کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 4 کی مبینہ خلاف ورزی کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ شواہد اکٹھے کرنے کے لیے، ایکٹ کے سیکشن 34 کے تحت دونوں کمپنیوں کے دفاتر کا سرچ انسپیکشن بھی کیا گیا۔

سی سی پی نے سرچ انسپیکشن کے دوران ری سیل پرائس مینٹیننس کے ممنوعہ معاہدوں کے ٹھوس شواہد حاصل کیے۔ فریقین نے ایکٹ کے سیکشن 5 کے تحت ممنوعہ آر پی ایم معاہدوں کے لیے سی سی پی سے کسی قسم کی کوئی ایگزمپشن( چھوٹ) بھی حاصل نہیں کی تھی۔

آر پی ایم ایگریمنٹ ایسا معاہدہ ہوتا ہے جس میں کمپنیز اپنے ڈیلرز کو صارفین کو ڈسکاﺅنٹ دینے سے روکتی ہیں اور قیمتوں کے بارے میں کم سے کم یا زیادہ سے زیادہ کے لیول کا تعین کرتی ہیں۔جو کہ کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4کی خلاف ورزی ہے۔

ایسی کاروباری شرائط بمع پرائس فکسنگ صارفین کو سودا بازی(بارگین) کرنے کی صلاحیت سے محروم کرتی ہیں۔اور آر پی ایم صارفین کے لئے قیمتوں میں اضافے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

اس تناظر میں سی سی پی نے تمام ریٹیلرز ،سپلائرز ، مینوفیکچررز اور ڈیلرز کو خبردار کیا ہے کہ آر پی ایم معاہدے بنیادی طور پر کمپیٹیشن مخالف ہیں اور کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4کی خلاف ورزی ہیں۔

اگر کوئی پارٹی آرپی ایم معاہدے کا نفاذ چاہتی ہے تو اسے پہلے سی سی پی سے ایسے معاہدے کے سلسلے میں کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 5کے تحت ایگزمپشن کلئیرنس سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ہو گا، ورنہ ایسے کسی معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔

اگر کوئی پارٹی آر پی ایم مےں ملوث رہی ہے تو وہ سی سی پی کے پاس Leniency Application جمع کرا کے بھی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر