القاعدہ رہنما ایمن الظواہری بھارتی مسلمانوں کے حق میں بول پڑے

ویڈیو میں بھارتی طالبہ مسکان کی تصویر نظر آئی، جس کے ساتھ ’بھارت کی عظیم خاتون‘ کے الفاظ درج ہیں

القاعدہ کی جانب سے ایک نئی ویڈیو منظر عام پر لائی گئی ہے جس  بھارتی ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں مسلمان خواتین کیلئے حجاب پر پابندی کی مذمت اور انتہاپسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمان لڑکی مسکان کو حراساں کرنے پر  تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ’بھارت کی کافر ہندو جمہوریت‘ پر ’مسلمانوں پر ظلم‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔

دومئی 2011 کو القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ایک امریکی فوجی کارروائی میں ہلاکت کے بعد القاعدہ کی کمان سنبھالنے والے ایمن الظواہری  کی مبینہ طور پر ایک نئی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، القاعدہ کے میڈیا ونگ السحاب کی جانب سے جاری کردہ نو منٹ دورانیے کی ویڈیو میں ایمن الظواہری کے پس منظر میں بھارتی طالبہ مسکان کی تصویر نظر آئی، جس کے ساتھ ’بھارت کی عظیم خاتون‘ کے الفاظ درج ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کالعدم ٹی ٹی پی اب بھی 5000 جنگجوؤں کے ساتھ سرگرم ہے، اقوام متحدہ

باحجاب بھارتی طالبہ مسکان دنیا بھر میں مزاحمت کی علامت بن گئی

اپنے ویڈیو پیغام  میں انھوں نے  ’بھارت کی کافر ہندو جمہوریت‘ پر ’مسلمانوں پر ظلم‘ کرنے کا الزام لگایا۔ بھارتی نیوز ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ویڈیو میں ایمن الظواہری نے مسکان خان کی تعریف میں لکھی گئی ایک نظم پڑھی اور بتایا کہ انہیں ویڈیوز اور سوشل میڈیا کے ذریعے مسکان کے بارے میں پتہ چلا۔

ایمن الظواہری نے فرانس، ہالینڈ اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ ساتھ مصر اور مراکش کو بھی حجاب مخالف پالیسیوں کے لیے ’اسلام کے دشمن‘ قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی حکومتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ’ان دشمنوں کا دفاع کر رہے ہیں جنہوں نے انہیں ہم سے لڑنے کی طاقت دی ہے۔‘

القاعدہ کی جانب سے اس ویڈیو کو انگریزی میں بھارت  کی عظیم خاتون کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں ایمن الظواہری مسکان خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جن کو حجاب پہننے پر بھارت  کی جنوبی ریاست کرناٹک میں چند افراد نے ہراساں کیا تھا اور یہ ان کی جانب سے جواب میں نعرہ لگانے کی ویڈیو فروری میں وائرل ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ رواں سال آٹھ فروری کو بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک اسکول میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہندو طلبہ کے ’جے شری رام‘ کے نعروں کے جواب میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگانے والی مسلمان لڑکی مسکان  کی ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی، کرناٹک میں پانچ فروری کو تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب لینے پر پابندی لگا دی گئی تھی جس کے خلاف مسلمان طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ یہ معاملہ بعدازاں عدالت بھی گیا، جس پر سماعت کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ 2022 کو تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ تحاریر