شہبازشریف بھی ہمارے مطالبات پورے نہیں کرپائیں گے ،اختر مینگل

ہمارے مطالبات کو بنگلادیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے 6 نکات سے الگ نہ سمجھا جائے

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ گذشتہ حکومت کے دورمیں بلوچستان سے 1500 کے قریب جبری گمشدگیاں ہوئی ہیں،  تمام حکومتوں کے دور میں بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ہوتی رہی ہیں  ہمارے ہر حکومت سے صرف چھ مطالبات ہیں ، ہمارے مطالبات کو بنگلادیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے 6 نکات سے الگ نہ سمجھا جائے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل  جو بلوچستان کی تعمیر و ترقی کی توانا آواز سمجھے جاتے ہیں   اور جو بلوچوں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے ہر فورم پر بھرپور آواز اٹھاتے ہیں نے  12 جون 2020 میں اس وقت کی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ اتحاد سے اپنی جماعت کی علیحدگی کا  علان کرتے ہورئے کہا تھا کہ  ہمارا مطالبہ بہت سادہ اور بنیادی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم کا اجلاس استعفے جمع کرانے کے فیصلے پر ختم

تحریک عدم اعتماد، بی اے پی کا اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ

سردار اختر مینگل نے گذشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہم نے تحریک انصاف کی حکومت چھوڑی اور متحدہ اپوزیشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تو ہمارے سامنے اپنی ناراضی کی وجوہات  تھیں ۔ اپوزیشن قیادت نے ہمارے مسائل کو حقیقی قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جب سیاسی کلچر اور معشیت تباہ ہوئی اور عمران حکومت کو فارغ کرنے کا فیصلہ ہوا تو ہم نے اپنی سخت شرائط سامنے نہیں رکھیں، ہاں ایک یقین دہانی ضرور کرائی گئی ہے۔ اب اس کو مسودے کی شکل دے کر پیش کریں گے۔ ‘اپنے نکات کے حل کے لیے میں نہ پہلے اتنا پر امید تھا اور نہ اب ہوں۔

لیکن ہمارا ایک فرض بنتا ہے۔ عوام نے ہمیں ایک مینڈیٹ دیا ہوا ہے۔ اس مینڈیٹ کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنے مسائل کو حکمرانوں کے سامنے پیش کریں گے۔ ’جب تک بلوچستان کے مسئلے کا حل سیاسی انداز اور طریقے سے نہ نکلے فوجی آپریشنز یا وہاں حکومتیں لانے اور بدلنے سے حل نہیں ہو گا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ہم نے اس حکومت کے ساتھ اتحاد کیلئے بھی وہی شرائط رکھیں ہیں جو اس سے قبل حکومتوں کے ساتھ رکھیں تھیں، ان شرائط میں  جبری گمشدگی کا خاتمہ اور لاپتہ افراد کی واپسی،  ڈیتھ سکواڈز پر پابندی،  بلوچ سیاست دانوں کو حساس اداروں کی مداخلت کے بغیر آزادی کے ساتھ کام کرنے کی اجازت،  بلوچ رہنماؤں کو قتل اور تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا، بلوچستان میں آپریشن کی وجہ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کی بحالی جیسے مطالبات اور  بلوچوں کے خلاف تمام خفیہ اور دیگر فوجی آپریشن معطل کیے جائیں شامل ہیں ۔

 انھوں نے کہا کہ  اپنےمطالبات کی منظوری کےلئے  نہ پہلے پرامید تھا اور نہ اب ہوں شہباز شریف  ہمارے  چھ مطالبات کو پورا نہیں کرپائیں گے ۔

متعلقہ تحاریر