ترکی کی روایت پسند فیملیز کو خواتین کا ڈانس کرنا پسند نہیں ، ڈانس ٹیچر برفین
استنبول کے سب سے بڑے ڈانسنگ اسکول کی ٹرینر برفین کا کہنا ہے انہوں نے 7 سال کی عمر میں ڈانس سیکھنا شروع کیا اور ایک سال کی سخت محنت کے بعد میں ڈانس ٹیچر بن گئی ۔
نیوز 360 کے نامہ نگار الیان الکریم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے برفین نے بتایا ڈانس ایک کھیل ہی نہیں بلکہ یہ آپ کی روح کو تازگی بخشتا ہے ، ہمیں اپنے اپنے ڈانس کے ذریعے ثابت کرنے کا موقع ملتا ہے، ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم کیا سوچ رہے ہیں ، ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم غصے کررہے ہیں یا ہمیں ڈانس سے محبت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بھارتی فن کار نے کپتان بابر اعظم کو دلہا بنادیا
متھیرا کے نئے انداز نے مداحوں کو حیران کردیا
برفین استنبول کے سب سے بڑے ڈانس اسٹوڈیو ڈانس کی تعلیم دیتی ہیں ، ان کی اسپیشیلیٹی میڈی ڈانس ہے۔ برفین ترکی کی رہائش پذیر ہیں اور انہیں اردو بولنا نہیں آتی۔
ایک سوال کے جواب میں برفین کا کہنا تھا کہ میرا پسندیدہ ڈانس ہپ ہاپ ڈانس ہے۔ ڈانس سیکھنا ترکی میں ایک عام سےبات ہے۔ ہمارے والدین وہی سوچتے ہیں جو ان کے بچے سوچتے ہیں۔ بچے ڈانس اس لیے سیکھتے ہیں تاکہ وہ کچھ بہتر کرسکیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں برفین کا کہنا تھا کہ ترکی جو روایت پسند فیملیز ہیں انہیں ڈانس پسند نہیں ہے ، مگر بہت زیادہ خاندان ایسے بھی ہیں جو اپنے بچوں کو ڈانس سیکھنے کے لیے بھیجتے ہیں۔ روایت پسند فیملیز کا خیال ہے کہ اس سے صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ خواتین کو ڈانس نہیں کرنا چاہیے ، خواتین کو اپنے جسم کو ظاہر نہیں کرنا چاہیے ، خواتین کو اپنے ہپ دوسرے کے سامنے نہیں موو کرنے چاہئیں۔
ملالہ یوسفزئی سے متعلق سوال پر برفین کا کہنا تھا کہ وہ ایک عظیم خاتون ہیں ، میں ان سے ملی مجھے بہت خوشی ہے ، وہ خواتین کو بہت زیادہ سپورٹ کرتی ہیں۔