جنرل اسمبلی میں روس کے خلاف ویٹو سے متعلق نئی قرارداد منظور
روس نے اب تک سب سے زیادہ ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے اور اس کے بعد امریکہ ہے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد پاس کی ہے جس کے تحت سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن جب بھی ویٹو پاور کا استعمال کریں گے تو اس کا جائزہ لیا جائے گا اور دیگر ممالک بھی بحث کر سکیں گے ان ممالک کو کونسل کو وضاحت کرنی ہو گی کہ قرار داد کو ویٹو کرنے کے کی وجوہات کیا ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے یوکرین جنگ کے حوالے سے ویٹو پاور کے استعمال کی ’دھمکی‘ کے پیش نظر اقوام متحدہ میں لکٹنسٹائن کی سفیر کرسٹین ویناویسر کی جانب سے قرار داد پیش کی گئی جس کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 اراکین نے کثرت رائے سے پاس کیا جس کا مقصد کونسل کے پانچ مستقل رکن امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس کی جانب سے ویٹو پاور کو اپنے مقاصد کے استعمال کے لئے انہیں جوابدہ بنانے ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اقوام متحدہ میں روس کیخلاف قرارداد، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کی عدم شرکت
پاکستان 2022 کیلئے اقوام متحدہ کے گروپ آف 77کا چیئرمین منتخب
قرارداد کے تحت سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن جب بھی ویٹو پاور کا استعمال کریں گے تو اس کا جائزہ لیا جائے گا اور دیگر ممالک بھی بحث کر سکیں گے۔
اس قرارداد کا مقصد کسی مستقل رکن کی رکنیت ختم کرنا یا اسے محدود کرنا نہیں ہےلیکن یہ پہلا موقع ہے کہ جنرل اسمبلی ویٹو پاور کے استعمال پر 10 روز کے اندر بحث کروائے گی۔ اس قرارداد کے تحت اسمبلی کوئی ایکشن نہیں لے گی، بلکہ دیگر ممالک کو بھی سنے گی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جنرل اسمبلی میں اس بات پر بحث ہو سکے گی کہ ویٹو پاور کا استعمال آخر کس بنیاد پر اور کس مقصد کے لیے کیا گیا۔
The UN General Assembly has just adopted the #VetoInitiative without a vote. Thank you to all Member States that have supported us in this process. Together we have made sure today that a veto is no longer the last word on issues of peace and security. pic.twitter.com/945ud9aH3M
— Liechtenstein UN (@LiechtensteinUN) April 26, 2022
نئی قرارداد کے حوالے سےبات کرتے ہوئے سفیر کرسٹین ویناویسر نے کہا ہے کہ ’اس کا مقصد بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کے معاملات پر ان ممالک کی بات بھی سنی جائے گی جن کے پاس ویٹو پاور نہیں ہے۔‘ انہوں نے جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے روس کے یوکرین پر حملے اور سلامتی کونسل کے ایکشن نہ لینے پر کہا کہ ’اس سے پہلے اس کی ضرورت نہیں تھی جتنی آج ہے۔‘ روس نے اب تک سب سے زیادہ ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے اور اس کے بعد امریکہ ہے۔ چین، فرانس اور برطانیہ نے بہت کم ویٹو پاور کا استعمال کیا۔ برطانوی سفیر باربرا وڈورڈ کا کہنا ہے کہ ’یہ قرارداد بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کے لیے پہلا قدم ہے۔‘