سندھ ہائی کورٹ کا 30 مئی تک دعا زہرا کو پیش کرنے کا حکم

آئی جی سندھ کامران فضل کا کہنا ہے کہ انہیں دعا زہرا کیس میں کوئی سراغ نہیں ملا کہ اس معاملے میں کوئی گروپ ملوث ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے پولیس حکام کو حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ دعا زہرا کو 30 مئی تک عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو تمام صوبوں کی پولیس کو ہدایات جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں کی پولیس کو دعا زہرا کی بازیابی کیلئے اقدامات کی ہدایت کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

ایس ایس پی ، دعا زہرا کو بازیاب کرانے کی بجائے ہیومن ٹریفیکنگ کانفرنس پہنچ گئے

اورنگی ٹاؤن میں مسجد کے قریب فائرنگ، تین افراد جاں بحق

دعا زہرا اپریل میں کراچی سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی تھی تاہم بعد میں پتا چلا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے گھر سے گئی تھی اور اس نے لاہور میں 21 سالہ لڑکے سے شادی کرلی تھی۔

عدالت میں جمع کرائی گئی پولیس رپورٹ کے مطابق دعا زہرا کے موبائل فون کی آخری لوکیشن خیبرپختون خوا کے علاقے بالاکوٹ میں ٹریس کی گئی لیکن گزشتہ روز ان کا فون بند ہو گیا تھا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نہ تو ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کیے گئے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی کارروائی کی گئی۔

عدالت کا کہنا تھا ہم قانون کے پابند ہیں اور جو بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ لڑکی کو عدالت میں پیش کرنا ہوگا تاکہ اس کی گواہی ریکارڈ کی جاسکے۔

جج نے استفسار کیا کہ جب لڑکی نے لاہور کی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا تو کیا پولیس موجود تھی؟ اس پر ایک پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ وہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں لیکن انہیں لڑکی کی تحویل میں لینے نہیں دیا گیا۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ "جب آپ اسے اپنی تحویل میں لے سکتے تھے تو آپ نے موقع گنوا دیا اور اب آپ موبائل فون کا پیچھا کر رہے تھے۔”

اس پر پراسیکیوٹر جنرل نے دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا۔

جسٹس آغا فیصل نے تنبیہ کی کہ عدالت ٹاسک پورا نہ کرنے والے افسر کے خلاف حکم جاری کرے گی۔ اس دوران عدالت نے کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ کامران فضل نے کہا کہ انہیں کوئی سراغ نہیں ملا کہ اس معاملے میں کوئی گروپ ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دعا زہرہ کی جلد از جلد بازیابی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر