پی ٹی آئی کا آزادی مارچ: پولیس کا کریک ڈاؤن ، متعدد رہنما اور کارکنان گرفتار
پولیس نے 24 اور 25 مئی کی درمیانی شب کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پی ٹی آئی ایم پی اے راشدہ سمیت متعدد رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

لاہور: چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا حکومت کے خلاف 25 مئی کی کال پر لانگ مارچ، 25 مئی کا دن پاکستان کے دل شہر لاہور کے لئے میدان جنگ سے کم نہ رہا، کہیں کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم اور کہیں پولیس کی جانب سے مظاہرین کی گرفتاریاں ہوئیں اور کہیں شیلنگ ہوتی رہی۔ لاہور راوی روڈ تقریباً 3 گھنٹے تک میدان جنگ بنا رہا ، پولیس سمیت شہریوں کی گاڑیوں کا بھی نقصان ہوا۔

عمران کے آزادی مارچ کو اسلام آباد جانے سے روکنے اور پی ٹی آئی کارکنان کو تھکانے کی حکومتی حکمتِ عملی کامیاب رہی۔ جگہ جگہ روکٹوں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔ 24 مئی کی رات تحریک انصاف کے کارکنان کے گھروں میں چھاپے ماریں گئے اور دوران سرچ آپریشن ایک پولیس کا کانسٹیبل شہید بھی ہوگیا۔ پولیس نے 25 مئی کو ایک بار پھر سرچ آپریشن کیا جس سے مبینہ طور پور تحریک انصاف کے کارکنان سے بھاری اسلحہ برآمد کیا گیا اور درجنوں گرفتاریاں بھی کی گئی۔ سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید بھی گرفتار ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے
اسٹیبلشمنٹ اور اسلحے کی برآمدگی سے متعلق بیان: کیا مریم نواز عوام کو گمراہ کررہی ہیں؟
سیاسی کارکنوں کو نا روکیں، نا گرفتار کریں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
25 مئی کو صبح دس بجے تحریک انصاف کے وکلاء قافلے کیلئے ایوان عدل کے باہر جمع ہوا جہاں ایس پی صفدر کاظمی کی سربراہی میں پولیس نے وکلاء اور کارکنان کو روکنے کی کوشش کی جہاں پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ اس قافلے میں موجود زبیر نیازی کو پولیس پکڑ کر تشدد کیا اور گرفتار بھی کرلیا بعد ازاں زبیر نیازی کو کارکنان اور وکلاء نے رہا کروا لیا یوں دو گھنٹے بعد وکلاء کا قافلہ روانہ ہوا۔

دوسری طرف سابق صوبائی وزیر یاسمین راشد کے ہمراہ تقریباً 150 سے 200 افراد پر مشتمل قافلہ جب راوی روڈ سے بتی چوک جانے کی کوشش میں پولیس نے ان کو 100 میٹر کی دوری پر ہی روک لیا پولیس نے شیلنگ کی پولیس کی جانب سے یاسمین راشد کی گاڑی پر حملہ بھی کیا گیا۔ یاسمین راشد کی گاڑی پر بھی لاٹھی چارج کیا گیا تھا جس میں ان کی گاڑی کی ونڈ اسکرین ٹوٹ گئی تھی۔ جس کے نتیجہ میں یاسمین راشد چند ساتھیوں کے ہمراہ جانے میں کامیاب ہوئی باقی لوگ منتشر ہوگئے اس قبل راوی کے پل سے شاہدرہ چوک تک ایک درجن سے زائد کنٹینرز 24 مئی سے ہی لگا دیے گئے۔

پولیس کی پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما حماد اظہر ہمراہ تقریباً 400 سے 500 افراد پر مشتمل قافلہ سگیاں سے ہوتا ہوا اسلام آباد کی طرف روانہ ہوا تو پولیس نے کا بھی بھرپور مقابلہ کیا اور حماد اظہر کو گرفتار کرنے کوشش بھی کی گئی۔ پولیس کی جانب سے راوی پل کے قریب حماد اظہر کے قافلے کو روکا گیا اور انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تاہم کارکنوں کی جانب سے شدید مزاحمت کی گئی جس پر پولیس انہیں حراست میں لینے میں کامیاب نہ ہو سکی۔
تحریک آزادی کے شبہ میں گرفتاریوں کی تفصیلات
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا معاملہ، لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنماﺅں سمیت 65 افراد کو حراست میں لے لیا ، زیر حراست افراد کی تفصیلات نیوز 360 کو موصول ہوئی۔

ذرائع کے مطابق پولیس کی زیر حراست افراد میں ماڈل ٹاﺅن سے خاتون ایم پی اے راشدہ ،صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے بھائی میاں افضل اقبال، لاہور صدر ڈویژن سے حاجی نوید ، شبیر حسین ، مصباح اللہ ، لالہ امجد ، خرم علی ، ماڈل ٹاﺅن ڈویژن سے مدثر مہار گجر ، چودھری عبدالغنی ، جواد احمد ، محمد صادق ، کینٹ ڈویژن میں جعفر، حاجی صادق ، محمد بلوچ،میاں اسحاق، حاجی ارشد، محمد نوید ، محمد بوٹا، رانا بشیر، شمشاد مسیح ،سہیل جاوید ، شہزاد، باﺅ مشتاق، حمزہ بٹ، ملک انوار، علی عباس گجر ، تقی رضا، اقبال ٹاﺅن ڈویژن عادل بشیر، ریاض ، محمد خالد ، محمد ظہیر، میاں مون ، شفقت، بابر، سٹی ڈویژن عبدالملک ، میاں مقبول حسین ، ملک عمران ، ملک جہانزیب ، محمد شبیر ، محمد نوید، حافظ نوید احمد ، مختاراحمد ، ارسلان ، وقار خان ، فضل کاظمی، احتشام الہی ،علی باجوہ ، سول لائن ڈویژن ملک عطا، اویس حسن اور خاور ریاض سمیت دیگر شامل ہیں۔