کراچی کے کچرے کے معاملے پر حکومت بےوقوف بن گئی
افسران نے وزیر بلدیات سندھ کو یہ کہہ کر بےوقوف بنانے کی کوشش کی ہے کہ کراچی میں روزانہ 8 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیدا ہونے والے کچرے کو اچانک 7 ہزار ٹن کم کر کے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے افسران نے سندھ حکومت کو بےوقوف بنانے کی کوشش کی ہے۔
کراچی میں کچرے سے بجلی بنانے کے منصوبے کے حوالے سے سندھ حکومت کو بےوقوف بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ محکمہ توانائی اور بلدیات کے مشترکہ اجلاس میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے اپنے ہی اعداد و شمار کو غلط قرار دے کر کراچی میں روزانہ پیدا ہونے والے 15 ہزار ٹن سالڈ ویسٹ کو اچانک 8 ہزار ٹن قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ میں تعینات رہنے والے روشن علی شیخ، اے ڈی سنجنانی، آصف اکرام، طحہٰ فاروقی سمیت دیگر مینجنگ ڈائریکٹرز نے مختلف مواقع پر کراچی میں روزانہ پیدا ہونے والے کچرے کی مقدار کم ازکم 15 ہزار ٹن بتائی۔ اسے دستاویزی شکل میں بھی پیش کیا گیا جو ریکارڈ میں موجود ہے۔
لیکن موجودہ تعینات ایم ڈی زبیر احمد چنہ نے کراچی کی آبادی کی طرح کچرے کی مقدار بھی آدھی کردی۔ جبکہ اجلاس میں وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کراچی میں پیدا ہونے والے کچرے کو مردم شماری کے عین مطابق قرار دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے منعقدہ اجلاس میں یقین دہانی کروائی تھی کہ ہر 3 ہزار ٹن کچرے سے 100 میگا واٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے لیکن فلسفیوں کی جانب سے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں 8 ہزار ٹن کچرے سے 200 میگا واٹ بجلی بنائی جاسکے گی۔
یہ بھی پڑھیے
خیبرپختونخوا میں کچرے سے کھاد بنانے کا منصوبہ
غلط اعدادوشمار پر مبنی کچرے اور بجلی بنانے کی رپورٹ پر سیکریٹری بلدیات سندھ سمیت دیگر افسران خاموش سنتے رہے۔ کسی افسر نے یہ آواز نہیں اٹھائی کہ کراچی کے ضلع وسطی میں روزانہ پیدا ہونے والے کچرے کی مقدار ساڑھے 4 ہزار ٹن ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ بقایا 5 طویل وعریض اضلاع میں محض ساڑھے 3 ہزار ٹن کچرا پیدا ہورہا ہو؟
اگر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے اپنے زیرانتظام 3 اضلاع کی بات کی ہے تو یہ مقدار قابل قبول ہے لیکن اگر اس کا اشارہ کراچی کی طرف ہے تو یہ بالکل غلط ہے۔ چونکہ بجلی بنانے کا منصوبہ شہر کے کچرے کی پیداوار کو دیکھتے ہوئے بنایا جارہا ہے تو اس بات کی قطعی گنجائش نہیں ہے کہ کچرے کے حوالے سے حدود وقیود کی بات کی گئی ہو۔
ماضی میں بھی کچرے سے بجلی بنانے کا منصوبہ تاحال عملی شکل اس لیے اختیار نہیں کر سکا کیونکہ کچرے کی وجہ سے کئی افسران کے کاروبار بند ہونے کا اندیشہ افسران کو ایسا کرنے سے روکتا رہا ہے اور اب بھی ایسا ہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ صرف ایک دن کراچی میں پیدا ہونے والے کچرے کی سختی سے تحقیق کرلیں تو اصل حقائق ان کے سامنے آجائیں گے۔ لیکن فی الوقت دو وزراء کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں انہیں افسران کی جانب سے بےوقوف بنایا گیا ہے۔