پیپلزپارٹی میں موروثی سیاست پروان چڑھنے لگی
پیپلزپارٹی نے انتقال کرنے والے اراکین سندھ اسمبلی کی نشستوں کے لیے ٹکٹس اُن کے بیٹوں اور رشتہ داروں کو دے دیے ہیں۔
اہلیت اور جمہوریت کا راگ الاپنے والی سندھ کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی کی سیاست بھی اب موروثی سیاست کے گرد گھومنے لگی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال سانگھڑ اور ملیر کے ضمنی انتخابات ہیں جہاں پارٹی نے سابقہ سندھ اسمبلی کے اراکین کے رشتہ داروں کو ہی ضمنی انتخاب کے لیے ٹکٹس دے دیے ہیں۔
سندھ میں حکمران جماعت پیپلزپارٹی نے اب ہمدردی کے ووٹ پر یقین رکھنا شروع کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے انتقال کر جانے والے صوبائی اسمبلی کے اراکین کی خالی ہونے والی نشستیں ان کے بیٹوں اور بھائیوں کو دی جارہی ہیں۔ جمہوریت کی بات اور ‘عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہے’ کا بارہا اقرار کرنے والے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پر بھی جاگیردارانہ سوچ کا رنگ چڑھتا جارہا ہے۔
اہلیت اور جمہوریت کی بات کرنے والی پیپلزپارٹی خود اہلیت پر اترنے والے رہنماؤں کو نشست دینے کو تیار نہیں۔ پیپلزپارٹی میں انتقال کر جانے والے اراکین ان کی خالی ہونے والی نشستیں ان کے رشتہ داروں کو دی جارہی ہیں۔ سندھ میں عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی علی مردان شاہ کے انتقال کے بعد اُن کی خالی ہونے والی نشست کا ٹکٹ ان کی صاحبزادے امیر علی شاہ کو دیا گیا تھا۔ جنہوں نے ضمنی انتخاب میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کو شکست دی تھی۔
دوسری جانب ملیر کے حلقے پی ایس 88 سے رکن سندھ اسمبلی مرتضیٰ بلوچ کے انتقال کے بعد ٹکٹ ان کے صاحبزادے یوسف بلوچ کو دیا گیا ہے۔
اسی طرح سانگھڑ سے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی کرونا وائرس میں مبتلا ہو کر گزشتہ سال نومبر میں انتقال کر گئے تھے جن کی نشست پر ان کے چھوٹے بھائی جام شبیر علی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹ الیکشن میں ٹکٹس کی تقسیم پر ناراض
پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اہلیت اور میرٹ کی بات کی ہے اور پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اکثر اپنی پریس کانفرنسز میں اس بات کو دہراتے رہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی جہموریت پسند پارٹی ہے۔ لیکن سندھ میں راکین صوبائی اسمبلی کے انتقال کے باعث خالی ہو جانے والی نشستوں پر انہیں حلقوں میں اہلیت رکھنے والے کارکنوں کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ بلکہ الیکشن جیتنے کے لیے سندھ میں حکمران جماعت نے اب صرف ہمدردی کے ووٹ پر یقین رکھنا شروع کردیا ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ‘پیپلزپارٹی میں ہمیشہ ہی اہلیت اور میرٹ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ سندھ کی خالی نشستیں ان ہی امیدواروں کو دی گئی ہیں جن کا اپنے حلقے میں اثرورسوخ ہے تاکہ پارٹی انتخابات جیت سکے اور یہ سب فیصلے باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں۔’
جمہوریت کے حوالے سے ایک خاص سوچ رکھنے والی پیپلزپارٹی کے بارے میں اِن تمام اقدامات کے بعد یہ تاثر بننے لگا ہے کہ اُس نے بھی موروثی سیاست کو پروان چڑھانا شروع کردیا ہے۔