اظہارِ محبت کی نہیں تشدد کی اجازت ہے
سوشل میڈیا پر اِس بات کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انتظامیہ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے اور تشدد کو روکنا چاہیے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں قائم یونیورسٹی آف لاہور کی انتظامیہ نے یونیورسٹی کے احاطے میں اظہار محبت کرنے پر 2 طلباء کو نکال دیا ہے لیکن تشدد کو فروغ دینے والے عناصر کے خلاف اتنی مستعدی سے کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔
کالجز اور یونیورسٹیز میں لڑائی جھگڑا اور دھینگا مشتی معمول کی بات ہے۔ مگر اِس میں ملوث کسی طالب علم کو موقع پر کم از کم نکالا نہیں گیا۔ اگر اس قسم کی کوئی کارروائی کی بھی گئی تو مکمل انکوائری کے بعد۔ مگر یونیورسٹی آف لاہور کی انتظامیہ نے 2 طلباء کو صرف اس بنا پر فارغ کردیا ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی کے احاطے میں ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کیا تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں یونیورسٹی آف لاہور کی ایک لڑکی اور لڑکا فلمی انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
This love thing has happened and is happening across entire Pakistan. See the video
#UniversityOfLahore pic.twitter.com/940TXvTNmt— Hanzalah Shahid (@hanzalah_shahid) March 12, 2021
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے دونوں طالب علموں کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا مگر دونوں طالب علم انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے یک طرفہ اقدام کرتے ہوئے ان کو فارغ کردیا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ دونوں طالب علم مستقبل میں بھی ادارے کی کسی فیکلٹی میں داخلہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے
اسکولز، سینیماز، ہوٹلز اور تفریحی مقامات پر کرونا کی پابندیاں برقرار
مذکورہ واقعے کے تناظر میں سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے اور ٹوئٹر پر صارفین کا ملاجلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔
مذکورہ واقعے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے پاکستان کے عظیم کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ نے کہا ہے کہ آپ جو چاہے مرضی کرلیں لوگوں کے دلوں سے محبت کو کیسے نکالیں گے۔
Apply all the rules you want but you can’t expel love! It’s in our hearts, it’s the best part about being young and it what makes life worth living! You learn more about love than you can ever learn at an institution ❤️
— Shaniera Akram (@iamShaniera) March 13, 2021
ٹوئٹر کے ایک صارف عمر قریشی کا کہنا ہے مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ واقعہ ابھی کا نہیں بلکہ ویلنٹائن ڈے کا ہے۔
It would appear that a university in Pakistan has expelled two students after they embraced in public – presumably on Valentine’s Day pic.twitter.com/gM6gXV6rRE
— omar r quraishi (@omar_quraishi) March 12, 2021
نوری نام کی ایک ٹوئٹر صارف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہماری کچھ اخلاقی روایات ہیں مگر پھر بھی طالب علموں کو یونیورسٹی سے نکالنا نہیں بنتا تھا۔
Oh god. I get that there are values which need to be respected but in absolutely no way they deserve expulsion. Maybe a fine would be enough.
— Noori (@EDSER5512) March 12, 2021
نوید احمد بٹ نے اس سارے معاملے میں مولویوں کو گھسیٹ لیا ہے ان کا کہنا ہے وہ بھی اسی یونیورسٹی میں پڑھے ہوئے ہیں وہاں کیا کچھ ہوتا ہے انہیں سب کچھ پتا ہے۔ 80 فیصد انتظامیہ مولوی ہے۔
پہلے کون سا انکی عزت کو چار چاند لگے ہوئے ہیں۔ میں بھی یہاں سے پڑھا ہوں اندر کیا کچھ ہوتا ہے سب دیکھا ہوا ہے۔ بس اس واقعہ پر مولویوں کا پریشر ہے اور کچھ نہیں۔
اس یونیورسٹی کی انتظامیہ 80 فیصد مولوی ہے۔
یہ وائرل نہ ہوتی تو کچھ بھی نہیں ہونا تھا۔— نوید احمد بٹ (@hafiznaveedbutt) March 12, 2021
تاہم فیاض الحق ٹوئٹر صارف نے بات ہی ختم کردی ہے ان کا کہنا ہے جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ غلط تھا اس سے آگے کچھ نہیں۔
The way the have choosen is wrong. Just saying
— فیاض الحق (@Fiazmadni) March 13, 2021
ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جس میں طلباء کا آپس میں جھگڑا ہوا ہے اور ایک دوسرے پر تشدد کیا گیا ہے۔ تشدد کے واقعات میں یونی ورسٹیز میں طلباء کی ہلاکت بھی ہوئی ہے لیکن اُن میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی یا تو ہویی نہیں اور اگر ہوئی بھی تو کافی دیر سے لیکن اظہار محبت پر برق رفتاری سے کارروائی نے نئی مثال قائم کر دی ہے۔
تازہ واقعہ باچا خان یونی ورسٹی میں پیش آیا ہے جہاں مشال خان نامی نوجوان کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا تھا۔ اِس کے علاوہ اسلامک یونی ورسٹی اسلام آباد میں بھی تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔ لیکن وہاں مختلف وجوہات کی بنا کر کارروائی خاصی دیر سے کی گئی تھی۔
دو سال قبل بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ٹیچر اکبر علی سے طلبہ کی جانب سے بدسلوکی کی گئی۔ رواں سال جنوری میں آن لائن امتحانات کے لئے لاہور میں طلبہ نے ایک نجی یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا جس کے دوران اساتذہ سے بدتمیزی کی گئی۔ لیکن بات معافی تلافی پر ختم ہوگئی۔
یونیورسٹی آف لاہور میں اظہار محبت کے معاملے پر سوشل میڈیا پر اِس بات کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انتظامیہ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے اور تشدد کو روکنا چاہیے۔