سال2021 میں زرعی شعبے کے اہداف کیا ہیں؟
سال 2021 میں گندم کی فصل تقریبا تیار ہوچکی ہے اور پیداوار کا تخمینہ 26.04 ملین ٹن ہے جوکہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 1.7فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان میں زرعی شعبہ معیشت میں 18 فیصد سے زیادہ حصہ رکھتا ہے اور پاکستان میں لگ بھگ 40 فیصد افراد زرعی شعبے سے روزگار حاصل کرتے ہیں۔ سال 2021 میں پاکستان کی معاشی ترقی میں بڑی فصلوں کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ معاشی رفتار کو فوری طور پر اٹھانے یا گرانے کا سبب بڑی فصلیں ہی ہیں۔
ان فصلوں میں گندم، کپاس، گنا، چاول شامل ہیں۔ ان کی اچھی پیداوار معاشی ترقی کی رفتار کو فوری طور پر تیز کرسکتی ہے اور ان میں گراوٹ معاشی ترقی کی رفتار فوری طور پر گرا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت کا تیل سے چلنے والی آئی پی پیز کو خریدنے کا ارادہ
سال 2021 میں ربیع کی اہم فصلیں اور ان کے اہداف کیا ہیں؟
سال 2021 میں گندم کی فصل تقریبا تیار ہوچکی ہے۔ رواں سال 2020-2021ء میں مجموعی طورپر 9.91 ملین ہیکٹرز رقبے پر گندم کاشت کی گئی اور پیداوار کا تخمینہ 26.04 ملین ٹن ہے جوکہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 1.7فیصد زیادہ ہے۔
رواں سال کے دوران ربیع کی ایک اور اہم فصل آلو ہے۔ اس سیزن میں آلو کی فصل 226.1 ہزار ہیکٹر رقبے پرکاشت کی گئی اور پیداواری تخمینہ 5724.7 ہزار ٹن رکھا گیا ہے جس میں گذشتہ برس کے مقابلے میں 829.7 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔ اس سال چاول کی 63 لاکھ 32 ہزار ٹن پیداوار حاصل ہوئی ہے۔
سال 2021 میں خریف کی اہم فصلیں اور ان کے اہداف؟
رواں سال خریف کی اہم ترین فصل کپاس کی ہے جو مسلسل چند سال سے گراوٹ کا شکار ہے اور گذشتہ سال ٹڈی دل نے بھی اس فصل کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ کپاس کی فصل 2.33 ملین ہیکٹرز رقبے پر کاشت ہوگی اور اس کا پیداواری ہدف 10.05 ملین گانٹھیں مقرر کیا گیا ہے جبکہ چاول کی فصل 3.07 ملین ہیکٹر پر کاشت کئے جانے کا امکان ہے اور اس کا پیداواری ہدف 8.2 ملین ٹن مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح مرچ, مکئی, دال ماش اور دال مونگ کے لئے بھی پیداواری اہداف امید افزا مقرر کیے گئے ہیں۔ آئندہ سیزن کے لئے گنے کی کاشت 1.18 ملین ہیکٹرز رقبے پر کاشت کرنے اور پیداواری ہدف 74.84 ملین ٹن پیداوار حاصل ہونے کی توقع ہے۔
سال 2021 میں پاکستان کی دستیابی کیسے خوش آئند ہے؟
زرعی شعبے بالخصوص خریف کی فصلوں کے لئے یہ خبر اچھی ہے کہ خریف سیزن کے دوران پانی کی دستیابی 67.60 ملین ایکڑ فٹ تک رہنے کا امکان ہے جو گذشتہ برس 65.233 ملین ایکڑ فٹ تھی۔ یوں توقع کی جا رہی ہے کہ ربیع کے ساتھ ساتھ خریف کی فصلوں کے لیے بھی پانی دستیاب ہوگا اور پانی کی قلت کے خدشات کم ہیں۔